انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج: اکیڈمی سیل، گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات


پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر جہلم کے تھانہ سٹی میں معروف مذہبی سکالر انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف شہری کی درخواست پر توہینِ مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمہ دفعہ 295 سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی پیغمبرِ اسلام اور مذہبِ اسلام کی توہین پر لگائی جاتی ہے جس کی سزا پاکستان کے قانون کے مطابق سزائے موت ہے۔انتظامیہ نے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے محمد علی کی اکیڈمی کو سیل کر دیا ہے اور اکیڈمی اور ان کے گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔خیال رہے گذشتہ روز انجینیئر محمد علی کو حراست میں لیا گیا تھا اور ڈپٹی کمشنر کے حکم پر انھیں تھری ایم پی او کے تحت جیل میں نظربند کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ تھری ایم پی او کا قانون پاکستان میں حکومت کو ایسے افراد کی حفاظتی حراست کے لیے وسیع اختیارات دیتا ہے جنھیں عوامی تحفظ یا نظم کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ قانون ایک طے شدہ مدت کے لیے کسی بھی شخص کی گرفتاری اور نظربندی کی اجازت دیتا ہے، جسے بڑھایا جا سکتا ہے تاہم یہ حراست ایک وقت میں لگاتار چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہو سکتی تاہم، تین ماہ سے زیادہ طویل حراست کے لیے عدالتی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنان پاکستانی قانون میں موجود اس شق کو متنازع قرار دیتے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ اس قانون کو بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔انجینیئر محمد علی کو حراست میں لینے سے متعلق جہلم پولیس کے ترجمان عمر سعید کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے یہ فیصلہ اُس درخواست کی بنیاد پر کیا، جو ڈسٹرکٹ پولیس افسر، جہلم کے نام تحریر کی گئی۔ عمر سعید نے بی بی سی کے ساتھ وہ درخواست بھی شیئر کی تھی۔اس درخواست میں انجینیئر محمد علی مرزا کی جانب سے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ اُن کی جانب سے ادا کیے گئے کچھ کلمات نے مبینہ طور پر ’مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح‘ کیے ہیں اور درخواست گزار نے اِسی بنیاد پر محمد علی مرزا کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی استدعا کی تھی۔جہلم کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس چودھری شہباز ہنجرا نے بی بی سی اردو کو بتایا تھا کہ انجینیئر محمد علی مرزا کو انھوں نے ہی رات گئے حراست میں لیا تھا اور وہ اِس وقت 30 روز کے لیے ڈسٹرکٹ جیل جہلم میں نظر بند ہیں۔ شہباز ہنجرا کے مطابق حراست میں لیے جانے کے وقت اُن کو ان پر لگائے گئے الزامات کے بارے میںآگاہ کر دیا گیا تھا اور حالات کی سنگینی بارے بھی بتا دیا گیا تھا۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس چودھری شہباز ہنجرا کے مطابق ’ڈسٹرکٹ جیل میں اُن سے اُن کے وکلا اور اہلخانہ کے سوا کوئی اور ملاقات نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ایک حساس مذہبی معاملہ ہے اور انسانی جان کی حفاظت ہمارے لیے سب سے اہم ہے۔‘انھوں نے مزید بتایا تھا کہ 3 ایم پی او کے تحت نظربندی پولیس و ضلعی انتظامیہ کا فوری اقدام تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ متنازع مذہبی بیان کا یہ معاملہ زیرتفتیش ہے اور اگر محمد علی مرزا تفتیش میں قصوروار پائے گئے تو ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے۔محمد علی مرزا کی طرف سے تاحال کسی کو وکیل مقرر نہیں کیا گیا اور نہ ہی فی الوقت اُن کے خلاف تھری ایم پی او کے حکمنامے کو چیلنج کیا گیا۔دوسری جانب جیل حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر آج انجینیئر محمد علی مرزا سے کسی کی ملاقات بھی نہیں کروائی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر جہلم کی جانب سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ ڈی پی او جہلم کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ انجینیئر محمد علی مرزا عوامی تحفظ اور امن و امان کی صورتحال کی خرابی کا باعث بن رہے ہیں۔اس حکمنامے میں تھری ایم پی او کے تحت محمد علی مرزا کی حراست کی جو وجوہات بیان کی گئی ہیں ان کے مطابق انجینیئر محمد علی پر الزام ہے کہ انھوں نے انتہائی قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تقاریر کی ہیں جو گمراہ کن، اشتعال انگیز اور نقض امن کا باعث بن سکتی ہیں۔ حکمنامے کے مطابق، انجینیئر مرزا کے بیانات فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے اور مذہبی جذبات کا استحصال کر کے نفرت کو ہوا دے سکتے ہیں۔انجینیئر محمد علی مرزا کون ہیں؟یاد رہے کہ ہلکے پھلکے انداز میں مسکراتے ہوئے بات کرنے والے انجینیئر محمد علی مرزا پاکستان کے ایک معروف مبلغ ہیں جو اپنے غیر روایتی نظریات کی بنا پر اکثر زیرِ بحث رہتے ہیں اور مئی 2020 میں بھی انھیں مبینہ طور پر ’مذہبی شخصیات کی گستاخی‘ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعدازاں عدالت نے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔اپنے غیرروایتی نظریات اور مذہبی خیالات کے باعث اُن پر ماضی میں قاتلانہ حملے بھی ہوئے جس میں وہ محفوظ رہے ہیں۔ جہلم پولیس کے مطابق مارچ 2021 میں ہوئے چاقو کے ایک حملے میں اُن کے بازو پر زخم آیا تھا، تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔ اسی طرح سنہ 2017 میں ہونے والے ایک قاتلانہ حملے میں بھی وہ محفوظ رہے تھے۔جہلم سے تعلق رکھنے والے انجینیئر محمد علی مرزا اسی شہر میں واقع اپنے مدرسے میں مختلف مذہبی موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں جس کے دوران لوگوں کے سوالوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔اُن کے اپنے یوٹیوب چینل پر موجود 2471 سے زائد ویڈیوز لاکھوں مرتبہ دیکھی جا چکی ہیں اور اُن کے سبسکرائبرز کی تعداد 31 لاکھ سے زیادہ ہے۔متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے انجینیئر محمد علی مرزا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اُن کی سب سے بڑی قوت یہ ہے کہ وہ کسی مذہبی یا سیاسی گروہ سے اپنا تعلق ظاہر نہیں کرتے چنانچہ وہ آزادی سے اپنے مؤقف کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ اپنے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ اُن کا تعلق کسی مسلک سے نہیں اور اُن کا نعرہ ہے کہ ’میں ہوں مسلم علمی کتابی۔‘شیخ ابوبکر احمد: انڈین نرس کی پھانسی کی سزا پر عین وقت پر عملدرآمد معطل کروانے والے ’مفتی اعظم‘ کون ہیں؟بہائی مذہب کیا ہے اور قطر میں اس کے رہنما کو سوشل میڈیا پوسٹس پر سزا کیوں سنائی گئی؟سنہرا اسلامی دور: امام بخاری اور ان کی علمیت پسندیمارچ 2021 میں بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے صحافی کلبِ علی کا کہنا تھا کہ انجینیئر محمد علی مرزا کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ اُن کی بات کا جواب عام طور پر دلیل سے نہیں دیا جاتا بلکہ اس کے جواب میں اُن کی شخصیت کو ہدف بنایا جاتا ہے۔کلبِ علی روزنامہ ڈان سے وابستہ ہیں اور مذہبی اُمور پر رپورٹنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔کلب علی کے مطابق انجینیئر محمد علی مرزا سے تقریباً ہر مسلک کے لوگ ہی ناراض ہوتے ہیں کیونکہ وہ دلیل سے بات کرتے ہیں جو کبھی کسی مسلک کے لوگوں کے خلاف ہوتی ہے تو کسی کے حق میں ’لیکن اس کے باوجود لاکھوں لوگ ان کے فالوورز ہیں جو اُن کی گفتگو کو سُنتے ہیں۔‘اس بات کا اندازہ اُن کی یوٹیوب ویڈیوز کے نیچے موجود کمنٹس سے بھی ہو سکتا ہے جس میں زیادہ تر لوگ اُنھیں ’مسلک سے بالاتر ہو کر متحد کرنے والا شخص‘ قرار دیتے ہیں جبکہ کچھ لوگ یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ اُن سے سخت علمی اختلاف رکھتے ہیں۔کلبِ علی کا کہنا تھا کہ انجینیئر محمد علی مرزا کو اکثر و بیشتر مختلف مسالک کی جانب سے ایک دوسرے کا ’ایجنٹ‘ بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ ’ماضی میں اُنھیں ’احمدی ایجنٹ‘ بھی کہا جاتا رہا ہے تو کبھی اُنھیں ’شیعہ ایجنٹ‘ بھی کہا گیا تاہم اُن کی باتوں کو دلیل سے رد کرنے کے بجائے اُن کی ذات کو ہی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔‘شیخ ابوبکر احمد: انڈین نرس کی پھانسی کی سزا پر عین وقت پر عملدرآمد معطل کروانے والے ’مفتی اعظم‘ کون ہیں؟بہائی مذہب کیا ہے اور قطر میں اس کے رہنما کو سوشل میڈیا پوسٹس پر سزا کیوں سنائی گئی؟حضرت ابراہیم کی ’بڑی آزمائش‘: قربانی کا تصور اسلام، یہودیت اور مسیحیت میں

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ درج: اکیڈمی سیل، گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات

’ایسے تو کوئی جانوروں کو بھی نہیں مارتا‘: رائیونڈ میں 30 روپے پر شروع ہونے والی بحث جو دو بھائیوں کے قتل کا باعث بنی

’نیتن یاہو نے اقتدار کے لیے عام لوگوں کی قربانی دی‘: اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے احتجاجی مظاہرے

بلوچستان حکومت نے 'بینک آف بلوچستان' کے قیام کا اعلان کردیا

اگلے مہینے پہلی سالگرہ تھی۔۔ شادی کے 8 سال بعد پیدا ہونے والے ننھے ریان کو گھر پر گولی کیسے لگی؟ غمزدہ باپ نے سارا واقعہ سنا دیا

انڈیا میں تیار کردہ سوزوکی کی پہلی الیکٹرک کار جو ’جاپان سمیت 100 ملکوں میں ایکسپورٹ ہو گی‘

جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر وفاق کا نوٹس، صوبوں سے ڈیٹا طلب

فیض آباد میں نواب شجاع الدولہ کی ’دلکُشا کوٹھی‘ جہاں اب ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں نصب ہوں گی

فیض آباد میں نواب شجاع الدولہ کی ’دلکُشا کوٹھی‘ جہاں اب ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں نصب کی جائیں گی

بھارتی آبی جارحیت:دریائے ستلج میں درمیانے درجے کا سیلاب

جہلم: مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا گرفتار، اکیڈمی سیل

ہمارے جسم سے آنے والی بُو ہماری صحت کے بارے میں کیا بتاتی ہے اور کیا اِس کی مدد سے ممکنہ بیماری کی تشخیص ممکن ہے؟

پنجاب میں سیلاب کا خطرہ، ڈیڑھ لاکھ افراد محفوظ مقامات پر منتقل

بلوچستان میں بدامنی اور شورش جس کی پیش گوئی نواب اکبر بگٹی نے اپنی ہلاکت سے قبل کر دی تھی

خیبر پختونخوا اسمبلی میں این ایف سی ایوارڈ پر بحث کا مطالبہ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی