
حالیہ مون سون کی بارشوں اور دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث انڈیا کی پاکستان کے ساتھ سرحد پر لگائی گئی باڑ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق سیلاب کے دوران دریائے راوی انڈیا کی پاکستان کے ساتھ سرحد پر لگائی گئی 30 کلومیٹر طویل لوہے کی باڑ بھی سیلاب کی زد میں آ گئی ہے۔انڈیا کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں کو درجنوں پوسٹیں خالی کرنا پڑیں۔بی ایس ایف پنجاب فرنٹیئر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) اے کے ودیارتھی نے بتایا کہ ’گرداسپور میں ہماری تقریباً 30 سے 40 سرحدی چوکیاں زیرِ آب آگئیں۔ہم نے بغیر کسی جانی نقصان کے تمام جوانوں اور ساز و سامان کو بحفاظت باہر نکال لیا۔ گورداسپور، امرتسر اور فیروز پور سیکٹرز میں تقریباً 30 کلومیٹر کی باڑ کو نقصان پہنچا۔‘حکام نے بتایا کہ گورداسپور، امرتسر اور پٹھان کوٹ میں 50 کے قریب سرحدی خلاف ورزیوں کی اطلاع ملی ہے۔’منشیات کے سمگلروں نے مبینہ طور پر ان خالی جگہوں سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کی لیکن چوکس بی ایس ایف نے ان کی کوشش ناکام بنا دی۔‘حکام نے بتایا کہ گورداسپور، امرتسر اور پٹھان کوٹ میں 50 کے قریب سرحدی خلاف ورزیوں کی اطلاع ملی ہے (سکرین گریب: این ڈی ٹی وی)شہزادہ گاؤں کے ایک خاندان کو امرتسر میں بی ایس ایف کی کمال پور پوسٹ کے اندر پناہ لیے ہوئے دکھایا گیا ہے جو اہلکاروں نے خالی کر دی تھی۔کرتارپور صاحب کوریڈور کے قریب بی ایس ایف کی مشہور چوکی بھی زیرِ آب آ گئی جس کی وجہ سے اہلکار ڈیرہ بابا نانک کے تاریخی گوردوارہ دربار صاحب میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ایک اہلکار نے بتایا کہ ’ زیرو لائن کے دونوں جانب سیلاب آ گیا ہے۔ یہاں تک کہ پاکستان رینجرز نے بھی آگے کی پوسٹیں خالی کر دی ہیں۔‘گورداسپور ڈرینج ڈیپارٹمنٹ نے ضلع میں دریائے راوی کے بندوں میں 28 شگافوں کی تصدیق کی۔ ایکس ای این دلپریت سنگھ نے کہا کہ ’امرتسر میں 10 سے 12 شگاف پڑچکے ہیں جبکہ پٹھان کوٹ میں ایک بڑا شگاف ہوا ہے۔‘ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس ایف یونٹوں نے بھی امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں (سکرین گریب: اے این آئی)مکوڑہ پتن اور ڈیرہ بابا نانک جیسے اہم مقامات پر مرمت کا کام شروع ہو گیا ہے تاہم دلپریت سنگھ کا کہنا ہے کہ مرمت میں ’چار سے چھ ہفتے لگیں گے جبکہ مکمل بحالی میں مزید وقت لگے گا۔‘سیلاب کے باوجود بی ایس ایف نے واٹر کرافٹ کا استعمال کرتے ہوئے گشت جاری رکھا ہوا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ ’سمگلروں نے موقع کا ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کوشش کی لیکن ایک درانداز پکڑا گیا۔‘ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس ایف یونٹوں نے بھی امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ’فیروز پور میں ہم نے 1,500 لوگوں کو نکالا جبکہ ابوہر میں ایک ہزار سے زیادہ دیہاتیوں اور ان کے مویشیوں کو منتقل کیا گیا۔ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے روزانہ میڈیکل اور ویٹرنری کیمپ لگائے جا رہے ہیں۔‘