
بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت میں دو اہم گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے ہیں۔ گواہوں میں عمران خان کے سابق پرسنل سیکریٹری انعام اللہ شاہ اور توشہ خانہ کے نجی اپریزر صہیب عباسی شامل ہیں۔
پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے عدالت کو بتایا کہ سعودی ولی عہد کی جانب سے تحفے میں ملنے والے بلغاری جیولری سیٹ کی اصل مالیت ساڑھے سات کروڑ روپے سے زائد تھی لیکن انعام اللہ شاہ کے دباؤ پر اسے محض 59 لاکھ روپے ظاہر کیا گیا۔ صہیب عباسی کا کہنا ہے کہ انکار کی صورت میں انہیں دھمکی دی گئی کہ ان کی کمپنی کو سرکاری محکموں سے بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیولری سیٹ کی تشخیص انہیں کابینہ ڈویژن کے ذریعے 25 مئی 2022 کو سونپی گئی تھی اور وہ منظور شدہ اپریزرز کی فہرست میں شامل ہیں اور انہوں نے نیب کے تفتیشی افسر کو تمام دستاویزات رضامندی سے فراہم کیں۔
کیس کے دوسرے گواہ انعام اللہ شاہ نے بھی عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے صہیب عباسی پر قیمت کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ اپنے بیان میں انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس اور بنی گالہ ہاؤس دونوں پر تعینات تھے اور 2019 سے 2021 تک بیک وقت پی ٹی آئی اور سرکاری ملازمت دونوں سے تنخواہیں لیتے رہے ہیں۔
اپنے بیان میں انعام اللہ شاہ نے یہ بھی کہا کہ انہیں بشریٰ بی بی کی ناراضی کے باعث عہدے سے ہٹایا گیا کیونکہ خاتون اول کو شبہ تھا کہ ان کے بھائی کے تعلقات جہانگیر ترین سے ہیں۔
نیب اور ایف آئی اے حکام کے مطابق سعودی ولی عہد کی جانب سے عمران خان کو تحفے میں دیا گیا بلغاری جیولری سیٹ، جس میں نیکلیس، بریسلیٹ، ایئر رنگز اور ایک انگوٹھی شامل ہے اس سیٹ کی اصل مالیت سات کروڑ پچاس لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔ تاہم سابق وزیراعظم نے اس کی قیمت کم لگوا کر صرف 29 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروائے تھے۔