
محکمہ بلدیات خیبر پختونخوا مالی سال 26-2025 کے ترقیاتی فنڈز استعمال کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے محکمہ بلدیات کے مختلف منصوبوں کے لیے 5.884 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم پہلی سہ ماہی میں صرف 113 ملین روپے خرچ کیے جا سکے۔
محکمہ خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مختص شدہ فنڈز میں سے 804 ملین روپے محکمہ بلدیات کو جاری کر دیے گئے لیکن اس میں بھی خاطر خواہ اخراجات نہیں کیے جا سکے۔
دستاویزات کے مطابق جن منصوبوں پر اخراجات ہوئے ان میں ملاکنڈ ڈویژن کے پہاڑی مقامات کی ترقی کے لیے مختص 6.4 ملین روپے میں سے 3.4 ملین روپے خرچ ہوئے،کلا بٹ ہری پور روڈ منصوبے پر 20 ملین روپے،خیبر پختونخوا ضلعی ترقیاتی اقدامات پر 59.99 ملین روپے اخراجات آئے۔
علاوہ ازیں ٹی ایم اے کے لیے لینڈ فل سائٹس پر 2.4 ملین روپے خرچ ہوئے،تحصیل لیول پر پارکس کے لیے 28 ملین روپے خرچ ہوئے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق محکمہ بلدیات کے کئی منصوبوں پر تاحال فنڈز استعمال نہیں ہو سکے جس کے باعث سالانہ ترقیاتی پروگرام کے متعدد منصوبے التواء کا شکار ہیں۔
محکمہ بلدیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم ہی نہیں کیے گئے جبکہ کئی منصوبے ایسے ہیں جن کے لیے فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود ترقیاتی کام شروع نہ ہو سکا جس کی وجہ سے ان کی لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔