
پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے انڈیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پورے خطے کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔‘سنیچر کو ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ معرکہ حق بنیان مرصوص میں افواج پاکستان نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا اور ازلی دشمن کے خلاف انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں کارروائیاں کرتے ہوئے رافیل طیاروں کو مار گرایا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے قیام سے اب تک افواج پاکستان نے قوم کی حمایت کے ساتھ وطن عزیز کے بیرونی و اندرونی دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے اپنے عزم سے دشمن کو شکست دے کر قوم کا اعتماد مزید مضبوط کیا، پہلے کے مقابلے میں قوم زیادہ یکجا اور متحد ہوئی۔دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے متعلق آرمی چیف نے کہا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ حالیہ مشترکہ سٹریٹجک دفاعی معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے مضبوط برادرانہ تعلقات کی تائید ہے اور یہ خلیجی ممالک اور جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کی ضمانت ہے۔‘’یہ پاکستانی عوام اور افواج کے لیے فخر کا لمحہ ہے کہ یہ ہماری حرمین شریفین کے تحفظ کے مخلصانہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘اس موقعے پر انہوں نے پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کا شعر بھی پڑھا؛ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیےنیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر’طالبان رجیم دہشت گردوں کو لگام ڈالے‘فیلڈ مارشل نے افغانستان کے ساتھ کشیدگی سے متعلق کہا کہ انڈیا نے معرکہ بنیان مرصوص میں ناکامی کے بعد ریاستی پشت پناہی کے ساتھ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو اپنی ترجیح بنایا ہے۔’ہمارے خلاف فتنہ الخوارج اور فتنہ الہند کو استعمال کر کے دنیا کے سامنے انڈیا نے اپنا منافقانہ اور سفاک چہرہ بے نقاب کیا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ انڈیا افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ہم افغان عوام پر زور دیتے ہیں کہ وہ تشدد اور حقائق چھپانے پر مشترکہ استحکام اور ترقی کو ترجیح دیں۔‘’طالبان رجیم ان دہشت گردوں کو لگام ڈالے جن کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں اور وہ افغان سرزمین کو پاکستان کے اندر سفاکانہ حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘’سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پاکستان کے بہادر عوام بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام کے ساتھ مل کر یقینی طور پر اس فتنے کو شکست دیں گے۔‘’ہمیں یقین ہے کہ روایتی جنگ میں ہماری کامیابی کی طرح ہمارے پڑوسی کی کسی بھی پراکسی کو ہم نیست و نابود کر دیں گے۔‘