شانگلہ کے شہریوں نے کوئلہ کان میں دبے مزدور کے بیٹے کی جان کیسے بچائی؟


پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے 13 ماہ کے انصار سوات کے ایک بڑے ہسپتال میں سر پر گہری چوٹ لگنے کے باعث زندگی اور موت کا مقابلہ کر رہے تھے۔دوسری طرف ان کے والد جان محمد کا موبائل فون بند جا رہا تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب جان محمد کوئلے کی کان میں دب چکے تھے۔انصار کی والدہ بے خبری کے عالم میں اپنے شوہر کو مسلسل فون کالز کر رہی تھیں لیکن ان کا رابطہ ہمیشہ کے لیے منقطع ہو چکا تھا۔ خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں دوآبہ کے مقام پر کوئلے کی کان میں گزشتہ دنوں چھ مزدور دب گئے تھے جن میں سے 5 مزدوروں کا تعلق ضلع شانگلہ کی تحصیل پورن سے تھا۔ ان میں سے ایک جان محمد بھی تھے۔ضلع شانگلہ کے دور افتادہ علاقے بنگلی، اشار کوٹ سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ جان محمد ایک عام مزدور تھے۔وہ 20 برس کی عمر سے کوئلے کی کانوں میں کام کر رہے تھے۔ دو ہفتے قبل ہی وہ چھٹی پر گھر آئے تھے۔ وہ جب چھٹی گزارنے کے بعد دوبارہ دوآبہ جا رہے تھے تو علاقہ مکینوں اور گھر والوں سے ملاقات کی اور بچوں سے خوب پیار کیا۔ انہیں علم نہیں تھا کہ یہ ان کی اپنے اہلِ خانہ سے آخری ملاقات ہو سکتی ہے۔چار بھائیوں اور تین بہنوں پر مشتمل گھرانے میں پلے بڑھے جان محمد اپنے والد اور خاندان کے دیگر افراد کی طرح کوئلے کی کان میں جا کر زیادہ پیسے کمانا چاہتے تھے۔ ان کے چار بچے ہر وقت ان کی راہ تکتے۔13 ماہ کے انصار ان کے سب سے لاڈلے تھے۔ اس بار جب جان محمد گھر پر چھٹی گزار کر واپس کوئلے کی کان پر گئے تو چند ہی روز بعد انہیں بیٹے کے ساتھ پیش آنے والے حادثے سے متعلق فون کال موصول ہوئی۔جان محمد کے چچا زاد بھائی اور بہنوئی سعید اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گزشتہ بدھ کو جان محمد کا بیٹا انصار ایک بچی کی گود سے گر گیا۔‘انہوں نے اُردو نیوز کو اس حادثے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس حادثے میں انصار کے سر پر گہری چوٹ آئی اور خون اس کے سر میں جمع ہوگیا۔ ہم نے مقامی ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن انصار کی طبیعت بگڑتی جا رہی تھی۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کا علاقہ پہاڑوں میں واقع ہے جہاں صحت کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ ہمارے ہاںڈاکٹرز ہیں اور نہ ہسپتالوں میں مناسب سہولیات موجود ہیں۔ جب انصار گرا تو ہمیں اسے ڈاکٹر تک پہنچانے میں کافی وقت لگا۔ مقامی ہسپتال میں ایکسرے کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ چوٹ گہری ہے اور ہمیں سوات ریفر کر دیا گیا۔‘ سعید اللہ اپنی بہن کے ہمراہ انصار کو سوات لے گئے۔ سوات کے ایک بڑے ہسپتال میں انصار کا علاج شروع ہوا تو ان کے والد جان محمد کو اپنے بیٹے کے علاج کے اخراجات کی فکر ستانے لگی۔ان محمد کی اچانک موت اور انصار کی نازک حالت نے خاندان کو شدید مالی اور جذباتی بحران میں دھکیل دیا ہے (فوٹو: سعید اللہ)وہ اس وقت ہنگو دوآبہ کی ایک کوئلے کی کان میں کام کر رہے تھے۔ سوات جانے سے قبل سعید اللہ نے ان سے رابطہ کیا اور پوری صورتِ حال سے آگاہ کیا تو جان محمد نے فوراً کہا کہ انصار کو سوات لے جائیں اور علاج شروع کر دیں۔سعید اللہ نے کہا کہ ’جمعے کو جب انصار کو سوات منتقل کیا گیا تو ڈاکٹروں نے مزید ایکسرے کیے اور بتایا کہ بچے کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کرنا ہو گا۔ ہمیں بتایا گیا کہ آپریشن بھی کیا جا سکتا ہے کیوں کہ چوٹ گہری ہے اور بچے کو مستقبل میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘جان محمد نے ہفتے کی صبح چھ بجے سعید اللہ کو فون کرتے ہوئے کہا کہ ’بچے کی طبیعت اگر زیادہ خراب ہے تو میں آج کام پر نہیں جاتا۔ پیسوں کا بندوبست کرتا ہوں اور واپس لوٹتا ہوں۔‘سعید اللہ کے مطابق انہوں نے سوچا کہ جان محمد کی دیہاڑی اہم ہے کیوں کہ وہ اس وقت گھر کے واحد کفیل تھے۔سعید اللہ نے جان محمد سے کہا کہ وہ کام پر جائیں اور وہ خود انصار کا خیال رکھ لیں گے۔سعید اللہ اس صبح پیش آنے والے حالات و واقعات سے متعلق بتاتے ہیں کہ ’اسی روز صبح 10 بجے مجھے ایک فون کال موصول ہوئی۔ مجھے بتایا گیا کہ ہنگو دوآبہ کی کوئلہ کان گِر گئی ہے اور چھ مزدور اس میں پھنس گئے ہیں جن میں جان محمد بھی شامل ہیں۔ میں نے پہلے اسے ایک معمول کا واقعہ سمجھا کیونکہ کوئلہ کانوں میں کام کرنے والوں کے لیے چھوٹے موٹے حادثات کوئی نئی بات نہیں لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا صورتِ حال کی سنگینی واضح ہوتی گئی۔‘ایک طرف ہسپتال میں انصار کا علاج جاری تھا تو دوسری طرف جان محمد کان میں دب گئے تھے۔اس دوران بچے کے علاج کے لیے رقم کی ضرورت پڑی تو انصار کی والدہ جو اس واقعے سے بے خبر تھیں، مسلسل اپنے شوہر جان محمد سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتی رہیں لیکن اس کا فون بند جا رہا تھا۔ اس واقعے کی خبر پورے علاقے میں پھیل گئی تھی۔ ایک غریب گھرانے کے لیے علاج جاری رکھنا ممکن نہیں تھا، اس لیے مقامی شہریوں نے بچے کے علاج کا بیڑا اٹھایا۔علاقے کے لوگوں نے مل کر انصار کے علاج کے لیے چندہ اکٹھا کرنا شروع کیا۔ سعید اللہ کے مطابق ہم نے کسی سے کچھ نہیں کہا لیکن لوگ خود آگے بڑھے اور چندہ دینے لگے۔ اب تک دو لاکھ روپے سے زیادہ رقم جمع ہوچکی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔سعید اللہ کے مطابق جان محمد اپنے گھر کے واحد کفیل تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)احمد علی بنگلی گاؤں کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے اپنے دوستوں کی مدد سے سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں چندے کے لیے تگ و دو کی۔ان کے مطابق ان کے علاقے کے لوگ ایک دوسرے کے دُکھ درد میں ہمیشہ شریک ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے ایک گھر کا غم پورے علاقے کا غم ہوتا ہے۔ ہم نے سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس کے ذریعے لوگوں تک پیغام پہنچایا اور سب نے مل کر یہ ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت بھاری غم ہے لیکن علاقے کے اخلاص نے اس کا رنگ ہی بدل دیا۔ علاج کے تمام تر اخراجات چندے سے پورے کیے گئے اور اضافی رقم فیملی کے حوالے کی جا رہی ہے۔‘دوسری طرف پانچ دن تک جان محمد اور دیگر مزدوروں کا کوئی سراغ نہ ملا۔ جان محمد کی اہلیہ اس وقت انصار کے ساتھ ہسپتال میں تھیں۔خاندان نے فیصلہ کیا کہ اس سانحے کی خبر ان سے چھپائی جائے کیوں کہ وہ پہلے ہی اپنے بیٹے کی بیماری کی وجہ سے پریشان تھیں۔سعید اللہ نے بہانے سے انہیں گھر واپس بھیج دیا لیکن جب وہ گھر پہنچیں تو جان محمد کی تدفین کی تیاری کی جا رہی تھی۔پاکستان میں مزدوروں کے کوئلے کی کانوں میں دب کر ہلاک ہونے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)سعید اللہ اس دن کی کیفیت سے متعلق بتاتے ہیں کہ ’قیامت کیا ہوتی ہے؟ ہمارے لیے یہی قیامت تھی۔ ایک ہنستا کھیلتا جوان اچانک چلا گیا۔ ہم ہسپتال میں ہیں۔ ہم نے جان محمد کا آخری دیدار بھی ویڈیو کال پر کیا۔‘جان محمد کی اچانک موت اور انصار کی نازک حالت نے خاندان کو شدید مالی اور جذباتی بحران میں دھکیل دیا ہے لیکن اس مشکل وقت میں بنگلی اشار کوٹ گاؤں کے مکین اس خاندان کا سہارا بن گئے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق انصار کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے لیکن مستقبل میں اسے صحت کے مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔احمد علی کے مطابق جمع ہونے والی پوری رقم انصار کی والدہ کے حوالے کی جائے گی جو اس کی تعلیم اور پرورش کے لیے استعمال ہو گی۔سعید اللہ علاقہ مکینوں کے اس اخلاص سے متعلق بتاتے ہیں کہ ’ہم اپنے لوگوں کا یہ احسان کبھی نہیں بھولیں گے۔ مشکل وقت میں جس طرح علاقہ مکینوں نے ساتھ دیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہمارا بھائی تو چلا گیا لیکن لوگوں کا یہ پرخلوص رویہ ہمیشہ یاد رہے گا۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

پاکستان اور افغانستان کے وفود کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات

شانگلہ میں خونخوار تیندوے نے 8 سالہ رومیسہ کی جان لے لی، بچے باہر نکلنے سے خوفزدہ

پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطح کے وفود کے درمیان مذاکرات آج دوحہ میں

پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطح کے وفود کے درمیان مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے

پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے

پنجاب میں پی ٹی آئی کی تنظیمی ہلچل، بڑے نام فارغ، نئے چہرے میدان میں

شانگلہ کے شہریوں نے کوئلہ کان میں دبے مزدور کے بیٹے کی جان کیسے بچائی؟

پاکستان کی گل بہادر کے ٹھکانوں پر حملوں کی تصدیق: ’گڈ طالبان‘ کے نام سے مشہور عسکریت پسند جو کبھی ٹی ٹی پی کا حصہ نہ بنا

طالبان رجیم افغانستان سے پاکستان پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو لگام ڈالے: فیلڈ مارشل

پاکستانی فورسز نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے حافظ گل بہادر گروپ کو نشانہ بنایا: سکیورٹی ذرائع

محکمہ اوقاف کی کارروائی، دارالمساکین کی جگہ فلاحی منصوبہ قائم کرنے کا فیصلہ

’چلتا پھرتا مردہ‘: ماہی گیر کا رُوپ دھار کر ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے پرزے یمن پہنچانے کا الزام، پاکستانی شہری کو 40 برس قید کی سزا

رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کی صدر زرداری سے ملاقات

پنجاب حکومت کا لاہور میں نیا ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ، ضرورت کیوں پیش آئی؟

گل بہادرگروپ کےخارجیوں کیخلاف کارروائی، 60 سے70خوارج ہلاک ہوئے، وزیراطلاعات

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی