
زیادہ تر امریکی جن میں 80 فیصد ڈیموکریٹس اور 41 فیصد ریپبلکن شامل ہیں سمجھتے ہیں کہ امریکہ کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے، جو اس بات کی علامت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت عوامی رائے سے مطابقت نہیں رکھتی۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز اور ’اپسوس‘ کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ چھ روزہ سروے میں 59 فیصد شرکا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کی، جبکہ 33 فیصد نے مخالفت کی اور باقی یا تو غیر یقینی تھے یا انہوں نے سوال کا جواب نہیں دیا۔ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کے تقریباً نصف 53 فیصد افراد نے اس اقدام کی مخالفت کی، جبکہ 41 فیصد ریپبلکن نے کہا کہ وہ امریکہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کریں گے۔حالیہ ہفتوں میں کئی ممالک، جن میں امریکہ کے اتحادی برطانیہ، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا شامل ہیں، نے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے، جس کی اسرائیل نے مذمت کی ہے۔اسرائیل کے 1948 میں قیام کے بعد ہزاروں فلسطینیوں کی بے دخلی اور دہائیوں پر محیط تنازع کی بنیاد بنی۔ اکتوبر 2023 میں حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیلی بمباری نے غزہ میں فلسطینی علاقوں کو تباہ کر دیا۔تقریباً 60 فیصد شرکاء نے کہا کہ اسرائیل کا ردعمل حد سے زیادہ تھا، جبکہ 32 فیصد نے اس سے اختلاف کیا۔ٹرمپ، جو جنوری میں دوبارہ صدر بنے، نے اس جنگ میں زیادہ تر اسرائیل کی حمایت کی ہے اور اس ماہ ایک جنگ بندی کروائی جس سے امید پیدا ہوئی کہ شاید مستقل امن ممکن ہو۔سروے میں اشارہ ملا کہ امریکی عوام ٹرمپ کو اس امن منصوبے کی کامیابی پر کریڈٹ دینے کو تیار ہیں۔ تقریباً 51 فیصد شرکا نے اس بیان سے اتفاق کیا کہ اگر امن قائم ہوتا ہے تو ٹرمپ ’قابلِ ذکر کریڈٹ کے مستحق ہیں‘، جبکہ 42 فیصد نے اختلاف کیا۔ہفتے کے آخر میں تشدد کے واقعات نے ایک ہفتہ پرانی جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا (فوٹو: اے ایف پی)اگرچہ صرف 20 میں سے 1 ڈیموکریٹ ٹرمپ کی مجموعی کارکردگی کو سراہتا ہے، لیکن ہر 4 میں سے 1 نے کہا کہ اگر امن قائم رہتا ہے تو ٹرمپ کو کریڈٹ ملنا چاہیے۔ تاہم اس محاذ پر کامیابی یقینی نہیں لگتی۔ہفتے کے آخر میں تشدد کے واقعات نے ایک ہفتہ پرانی جنگ بندی کو خطرے میں ڈال دیا اور امریکی سفارتکاروں نے اسرائیل اور حماس پر دباؤ بڑھایا تاکہ ٹرمپ کے منصوبے کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے۔ حماس کے ہتھیار ڈالنے، اسرائیلی فوج کی مزید واپسی اور فلسطینی علاقے کی مستقبل کی حکمرانی جیسے اہم سوالات ابھی حل طلب ہیں۔