
Getty Images’امکان ہے کہ سنہ 2025 میں مرکزی بینک مزید سونا اپنے ذخائر میں منتقل کریں گے اور ممکنہ طور پر اس سال میں 900 ٹن مزید سونا خریدا جائے گا‘دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سونے کی قیمت گذشتہ کئی ماہ سے تاریخی بلندیوں کو چھوتی رہی ہے، جہاں انٹرنیشل مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 4300 ڈالر تک پہنچ گئی تھی وہیں پاکستان میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت ساڑھے چار لاکھ روپے پر پہنچنے کے بعد اب کچھ کم ہوئی ہے۔ پاکستان میں سونے کی قیمت کے تعین میں طلب اور رسد کے علاوہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر اور بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت پر ہوتا ہے۔ گذشتہ کئی ماہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہے لیکن بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا میں سونے کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے؟ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ میں اکتوبر کے مہینے کا آغاز شٹ ڈؤان سے ہوا، صدر ٹرمپ اور فیڈرل ریزور بینک کے مابین شرح سود میں کمی پر اختلاف اور امریکی معیشت کے غیر تسلی بخش اعدادوشمارسے ڈالر کی قدر کم ہوئی اور ایسے میں سرمایہ کاروں نے سونا کو محفوظ سمجھتے ہوئے اُس میں سرمایہ کاری کی۔ معروف کریڈٹ رینٹنگ ایجنسی ’جے پی مورگن‘ کی رپورٹ کے مطابق جیو پولیٹکل خطرات، عالمی کساد بازاری اور ٹیرف اور ڈیوٹیز کے باعث عالمی تجارتی رکاوٹوں کے سبب سونے کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے قیمت بڑھ رہی ہے۔اس سب کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں کی جانب سے بھی سونے کی خریداری میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔مختلف ممالک کے مرکزی بینک سونا کیوں خرید رہے ہیں؟Getty Images’دنیا بھر کے ممالک کے مرکزی بینکوں کے پاس سونے کے مجموعی ذخائر 36200 ٹن (تین کروڑ 62 لاکھ کلوگرام) تھے‘دنیا بھر میں ملکوں کے مرکزی بینکوں کے پاس جہاں ڈالر اور دوسری غیر ملکی کرنسیوں کی صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہوتے ہیں تو اس کے ساتھ سونا بھی ان ذخائر کا حصہ ہوتا ہے۔تاریخی لحاظ سے دیکھا جائے تو مرکزی بینکوں کے ذخائر سونے پر مشتمل ہوتے تھے اور ماضی میں کسی ملک کی کرنسی کا قدر کا انحصار بھی اُس ملک کے مرکزی بینک کے پاس موجود سونے کی ذخائر پر ہوتا تھا۔ صنعتی ترقی اور تجارتی لین دین کے لیے ڈالر کے استعمال کے بعد مرکزی بینک نے اپنے ذخائر دوسرے ممالک کی کرنسی اور بانڈ میں منتقل کیے، لیکن اس کے باوجود ہر ملک کے مرکزی بینک کے ذخائر کا کچھ حصہ آج بھی سونے پر مشتمل ہوتا ہے۔جے پی مورگن کا کہنا ہے کہ کئی ممالک کے مرکزی بینک اپنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو غیر ملکی کرنسی یعنی ڈالر میں رکھنے کے بجائے انھیں سونے میں منتقل کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف ممالک کے مرکزی بینک کی جانب سے سونے کی خریداری کے سبب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بڑھ رہی ہے۔سال 2024 تک دنیا بھر کے ممالک کے مرکزی بینکوں کے پاس سونے کے مجموعی ذخائر 36200 ٹن (تین کروڑ 62 لاکھ کلوگرام) تھے جو کہ مرکزی بینکوں کے پاس موجود اثاثوں کا 20 فیصد ہے، تاہم سنہ 2023 میں سونے کی شکل میں محفوظ اثاثوں کی شرح 15 فیصد تھی۔سنہ 2024 میں چین، ترکی، انڈیا، عراق، آزربائیجان اُن ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے ایک سال کے دوران 20 ٹن (20 ہزار کلو) سونا خریدا۔ سونا خریدتے یا بیچتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟پاکستان میں سونے کے بعد چاندی کی قیمت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیںدنیا میں سونا ملکی ذخائر کا حصہ کیوں ہوتا ہے؟سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ لیکن یہ رجحان کب تک برقرار رہے گا؟اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ڈالر کا کمزور ہونا، امریکہ میں شرحِ سود میں کمی، معیشت اور عالمی سطح پر عدم استحکام: یہ وہ عوامل ہیں جن کے وجہ سے سرمایہ کار اور ممالک سونے کو محفوظ اثاثے کے طور پر دیکھ رہے ہیں کیونکہ کرنسی یا بانڈ جیسے دیگر اثاثوں کی طرح سونے کی قدر کسی ایک فیصلے کے بعد بہت تیزی سے نیچے نہیں گرتی ہے۔جے پی مورگن کا کہنا ہے کہ امریکہ کی غیر مستحکم تجارتی پالیساں اور غیر متوقع جیو پولییٹکل الائنسس کو دیکھتے ہوئے یہ امکان ہے کہ سال 2025 میں بھی مرکزی بینک مزید سونا اپنے ذخائر میں منتقل کریں گے اور ممکنہ طور پر 900 ٹن مزید سونا خریدیں گے۔کس ملک کے پاس کتنا سونا ہے؟Getty Imagesپاکستان کے پاس 6.4 ٹن (6400 کلوگرام) سونا موجود ہے جس کی مالیت سات ارب ڈالر ہے۔عمومی خیال ہے کہ جن ممالک کے پاس جتنے زیادہ سونے کے ذخائر ہوتے ہیں، اُس کی کرنسی اتنی ہی مضبوط ہوتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے مرکزی بینک اپنے غیر ملکی اثاثوں کو سونے میں محفوظ کرتے ہیں۔ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر امریکہ کے پاس ہیں اور امریکہ کے پاس مجموعی طور پر 8133 ٹن (81 لاکھ کلوگرام سے زیادہ) سونے کے ذخائر موجود ہیں جو اُس کے مجموعی غیر ملکی اثاثوں کا 78 فیصد ہیں۔آئی ایم ایف کے ڈیٹا کے مطابق سنہ 2024 تکدنیا کے مرکزی بینکوں کے پاس موجود 36200 ٹن سونے کے ذخائر میں سے 16400 ٹن سونامجموعی طور پر امریکہ، جرمنی، فرانس اور اٹلی کے مرکزی بینکوں کے پاس ہے۔امریکہ، جرمنی، فرانس اور اٹلی کے مرکزی بینک اپنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا 70 فصد سے زیادہ سونے پر مشتمل ہے۔سونے خریدنے کی دوڑ میں چین اس وقت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور گذشتہ دو سال کے دوران چین کا مرکزی بینک اپنے ذخائر کو دیگر اثاثوں کے بجائے سونے کے ذخائر میں منتقل کر رہا ہے۔ورلڈ گولڈ کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے مرکزی بینک کے پاس سونے کے 2298 ٹن (22 لاکھ 98 ہزار کلوگرام) کے ذخائر ہیں جو اُس کے مجموعی غیر ملکی اثاثوں کا محض 6.7 فیصد ہیں۔ورلڈ گولڈ کونسل کے اعداوشمار کے مطابق سال 2024 کے اختتام پر چین کے پاس 2279 ٹن سونے کے ذخائر موجود تھے۔ سنہ 2025 کے پہلے چھ ماہ کے دوران چین نے تقریبا 19 ٹن سونا مزید خریدا ہے جبکہ اس عرصے کے دوران امریکہ نے سونا نہیں خریدا۔سنہ 2023 کے دوران بھی چین نے تقریبا 88 ٹن سونا خریدا تھا۔چین کے علاوہ پولینڈ اور ترکیہ کے مرکزی بینک بھی سونا خرید رہے ہیں۔پاکستان کا مرکزی بینک غیر ملکی زرمبادلہ کے اثاثوں میں مختلف ممالک کی کرنسیوں کے ساتھ ساتھ سونا بھی رکھتا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے پاس 6.4 ٹن (6400 کلوگرام) سونا موجود ہے جس کی مالیت سات ارب ڈالر ہے۔پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا کے مرکزی بینک کے پاس 880 ٹن (آٹھ لاکھ، 80 ہزار کلوگرام) سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق انڈیا کے پاس 93 ارب ڈالر مالیت کا سونا ہے اور انڈیا کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا 13 فیصد سونے پر مشتمل ہے۔امریکہ اور چین کی لڑائی کیا سونے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنی؟ رواں ماہ کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کچھ کم ہوئی ہے۔اقتصادی ماہرین کے خیال میں اکتوبر میں سونے کی قیمت کا بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد قیمتوں میں کمی کا سبب بھی جیوپولیٹکل عوامل ہی ہیں۔کموڈٹیز کے ماہر شمس السلام کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین کی تجارتی لڑائی سونے کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ بنی۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف پالیسی کے اعلان کے بعد چین نے پہلے تو سونا خریدا اور پھر جب قیمت 4380 ڈالر فی اونس کی تاریخی سطح پر پہنچی تو سونے کو بیچ کر منافع کمایا۔اقتصادی تجزیہ کار احسن محنتی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں یکم اکتوبر کو شروع ہونے والے مالی سال کا بجٹ منظور نہیں ہوا اور امریکی حکومت غیر فعال ہے جس سے سرمایہ کاروں نے امریکی مارکیٹ سے نکل سونے میں سرمایہ کاری کا رُخ کیا جس سے سونے کی قیمت میں اضافے ہوا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ ان دونوں ایشیا کے دورے پر ہیں۔’سرمایہ کار امریکی صدر کے ایشیا کے دورے کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی چین کے صدر سے ملاقات کا امکان ہے اور اُمید ہے کہ تجارتی معاملات پر جو اختلافات ہے اُن میں کچھ کمی آ سکے۔ اس لیے وقتی طور پر سونے کی قیمتوں میں کچھ کمی آئی ہے۔‘شمس السلام کے مطابق چین اور اتحادی براکس ممالک عالمی تجارتی کرنسی ڈالر کو نقصان پہنچانے کے لیے بہت ہوشیاری سے اپنے کارڈز استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکی ٹیرف نے برطانیہ، یورپ اور ایشیا کی معیشتوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور انڈیا سمیت کئی ممالک کے مرکزی بینک سونا خرید کر اپنی کرنسیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔معاشی بحران یا کساد بازاریکی صورت میں سونے کے ذخائر کی کیا اہمیت ہوتی ہے؟دنیا کے کئی ممالک کے مرکزی بینک سونا خرید رہے ہیں لیکن کیا مرکزی بینک کے پاس موجود سونے کے ذخائر اُس ملک کے اقتصادی بحران کو ختم کر سکتے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملک دیوالیہ ہونے والا ہو تو مرکزی بینک سونے کے ذخائر بیچ کر ادائیگیاں کرتے ہیں لیکن پاکستان کی تارتخ میں ایسا موقع کبھی نہیں آیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سونا بحیثیت محفوظ اثاثہ کسی بھی ملک کی اقتصادی ساکھ کے لیے اہم ہے۔ سابق گورنر سٹیٹ بینک سلیم رضا نے بی بی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی ملک کے سونے کے ذخائر جب بیچنے پڑ جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور اس کے پاس بیرونی تجارت اور ادائیگیوں کے لیے اب رقم نہیں بچی۔شمس السلام کا کہنا ہے کہ مرکزی بینککرنسی کی قدر مستحکم کرنے کے لیے اکثر اقدامات کرتے ہیں۔ ’کبھی وہ مارکیٹ میں ڈالر فروخت کر دیتے تاکہ کرنسی اتار چڑھاؤ کا شکار نہ ہو اور کبھی مارکیٹ میں موجود اضافی ڈالرخرید لیتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکی ٹیرف کے بعد انڈین کرنسی کی قدر کم ہو رہی ہے اور ایسے میں کئی بار انڈیا کے مرکزی بینک نے مارکیٹ میں ڈالر فروخت کر کے کرنسی کو مستحکم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ دنیا میں سونا ملکی ذخائر کا حصہ کیوں ہوتا ہے؟سونا خریدتے یا بیچتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ لیکن یہ رجحان کب تک برقرار رہے گا؟سونا جمع کرنے والا ’ساتواں بڑا ملک‘ انڈیا اتنی بڑی مقدار میں اسے کیوں ذخیرہ کر رہا ہے؟