
آسمان پر ایسا دلکش نظارہ جیسے سر پر پھیلی کسی نیلی چادر پر مختلف رنگوں سے کوئی آرٹ کا شاہکار بنا رہا ہو۔ کوئٹہ اور اسسے ملحقہ علاقوں میں آسمان پر نظر آنے والا یہ منفرد نظارہ نہ صرف لوگوں کو محظوظ کر رہا تھا بلکہ ان کے دماغوں میں ایک سوال کو بھی جنم دے رہا تھا کہ آخر یہ ہے کیا؟سوشل میڈیا پر متعدد صارفین آسمان پر پھیلنے والے ان رنگوں کو کسی ’بیلسٹک میزائل کا تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے نظر آئے۔ یہ خوبصورت منظر کوئٹہ کے علاوہ مچھ، چاغی، نوشکی، قلعہ عبد اللہ، پشین اور دیگر علاقوں میں بھی نظر آیا تھا۔ابھی کسی ’میزائل تجربے‘ کی افواہیں پھیلنا شروع ہی ہوئیں تھیں کہ پاکستان کے محکمہ موسمیات اور ماہرین نے ’تجربوں‘ کی تمام افواہوں پر پانی پھیر دیا اور کہا کہ آسمان پر پھیلنے والے یہ رنگ کوئی غیر معمولی چیز نہیں بلکہ بادلوں کی ہی شکل ہیں۔محکمہ موسمیات کا کیا کہنا ہے؟پاکستان کے محکمہ موسمیات نے اپنے ایک بیان میں آسمان پر نظر آنے والی اس کیفیت کو ’لینٹیکولر کلاؤڈ فارمیشن‘ کا نام دیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق آسمان پر یہ بادل 28 اکتوبر کو علیٰ الصبح کوہِ مردار کے اوپر نظر آئے تھے۔’یہ بادل طلوعِ سحر سے پہلے نمودار ہوئے، تقریباً 20 منٹ تک موجود رہے اور سورج کے طلوع ہونے سے پہلے غائب ہو گئے۔‘’یہ تاثر غلط ہے کہ یہ کوئی خاص بادل ہے اور بہت زیادہ بارش ہو گی‘ماہرین کا کہنا ہے کہ آسمان پر رنگ برنگے بادلوں کا نمودار ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل محمد حنیف نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ایسے بادل فضا میں کبھی کبھار بنتے رہتے ہیں۔محمد حنیف کے مطابق یہ بادلوں کی ہی ایک شکل ہے۔آندھیاں، فلیش فلڈ اور گیند جتنے بڑے اولے: کیا ایپسبہتر پیش گوئی کرکے ہمیں محکمہ موسمیات سے پہلے خبردار کر سکتی ہیں؟پاکستان میں پانی کا شدید بحران، تین صوبوں میں خشک سالی کا خطرہ: ’اپریل میں صرف پینے کے لیے پانی ہو گا‘پاکستان میں مون سون کی ’قبل از وقت‘ بارشوں اور سیلاب سے درجنوں ہلاکتیں، سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایتپنجاب میں شدید بارشوں کے باعث کم از کم 63 افراد ہلاک: کیا چکوال میں ’ریکارڈ‘ بارشوں کی وجہ واقعی ’کلاؤڈ برسٹ‘ تھا؟’جب کبھی مستحکم ماحول میں ہوا میں موجود نمی یا آبی بخارات پہاڑوں کے ساتھ یا اس کے اوپر سے گزر رہے ہوتے ہیں تو ان کا اوپر والا حصہ نیچے کی طرف اور نیچے والا حصہ اوپر کی طرف چلا جاتا ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ان آبی بخارات کے حصے میں موجود نمی عمومی طور پر گرم ہوتی ہے ’لیکن اگر درجہ حرارت کم ہو جائے تو یہ نمی آبی ذرات میں تبدیل ہو کر بادل کی شکل اختیار کر جاتی ہے اور ایسے مناظر ہمارے سامنے آتے ہیں۔‘’یہ بادل بنتے رہتے ہیں اور کوئٹہ یا دیگر علاقوں میں اس کی شکل کچھ مختلف تھی اور اسی لیے لوگوں نے مختلف نوعیت کی باتیں کیں ورنہ یہ کوئی خاص یا نئی چیز نہیں۔‘محمد حنیف کے مطابق یہ صرف بادل ہیں اور انھیں صرف بادل ہی سمجھا جانا چاہیے۔’یہ تاثر غلط ہے کہ یہ کوئی خاص بادل ہیں اور اس کے سبب بہت زیادہ بارش ہو گی یا کوئی اوربڑی تبدیلی آئے گی۔‘محکمہ موسمیات کے ایک اور سابق افسر اس منظر میں سورج اور چاند کی روشنی کے عمل دخل کا بھی ذکر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔سابق چیف میٹرولوجسٹ غلام رسول کا بھی کہنا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں ہوا میں موجود نمی جب اوپر کی طرف اڑ جاتی ہے تو آسمان پر اس طرح کے رنگ برنگے دائرے بنے ہوئے نظر آتے ہیں۔’ان آبی بخارات پر جب سورج یا چاند کی روشنی پڑتی ہے تو پہاڑی علاقوں میں کچھ دیر کے لیے آسمان پر ایک خوبصورت سا منظر بن جاتا ہے۔‘’اس کی زیادہ سے زیادہ عمر دس یا بیس منٹ تک ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ غائب ہو جاتے ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ایسے بادل دن میں بھی بنتے ہیں لیکن اس وقت سورج کی روشنی زیادہ ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آتے ہیں۔’یہ عام سی چیز ہے لیکن چونکہ ان میں رنگ بھرے نظر آتے ہیں اس لیے یہ لوگوں کی توجہ کے مرکز بنتے ہیں۔‘’پاکستانی شہریوں کی ماحول میں تبدیلی سے موت کا امکان دوسرے ملکوں کے مقابلے 15 گنا زیادہ ہے‘’اوپر کوبرا تھا اور نیچے 10 فٹ پانی‘: سیلاب سے بچاؤ کے لیے 24 گھنٹے درخت پر گزارنے والے شخص کی کہانیسلال ڈیم: کیا انڈیا کے ڈیمز پنجاب کے دریاؤں میں دوبارہ سیلاب کا باعث بن سکتے ہیں؟شدید گرمی ڈی این اے کو ’پگھلا‘ کر قبل از وقت بڑھاپے اور بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتی ہےایک ٹیوب کے ذریعے حافظ آباد کے درجنوں لوگوں کو بچانے والے ’ملنگ‘: ’میرے لیے ایک ہزار روپے انعام کروڑوں سے بہتر ہے‘https://www.bbc.com/urdu/articles/ceqyp9nqydyo