شہزادی مارگریٹ کی دگنی عمر کے شادی شدہ شخص سے محبت کی داستان، جس کا آغاز ’جیکٹ کے دھاگے‘ سے ہوا


Getty Imagesسنہ 1955 میں ملکہ الزبتھ دوم کی بہن کو اپنی منگنی منسوخ کرنے اور اپنے شاہی خطاب سے دستبردار ہونے کے درمیان انتخاب کرنا پڑا۔ یا کیا واقعی ایسا تھا؟ 1978 میں بی بی سی نے اس جنگی ہیرو سے بات کی جو ایک شہزادی سے شادی کرنے والے تھے۔جب شہزادی مارگریٹ نے 31 اکتوبر 1955 کو گروپ کیپٹن پیٹر ٹاؤن سینڈ سے اپنی منگنی ختم کرنے کا اعلان کیا تو اس کے ساتھ ہی برطانیہ کی ایک دلچسپ رومانوی کہانی کا اختتام ہوا جسے پورا ملک بڑی دلچسپی سے دیکھ رہا تھا۔عام تاثر یہی ہے کہ یہ ایک ایسی کہانی تھی جس میں ملکہ ہر طرف سے گھری ہوئی تھی، ان دنوں ایک سخت گیر حکومت رائج تھی اور اس سب کے بیچ ایک 25 سالہ خاتون تھی جو ایک جنگی ہیرو سے شادی کا خواب ترک کرنے پر مجبور ہوئی۔ لگتا تھا کہ شہزادی کو ایک سخت انتخاب پیش کیا گیا تھا: یا تو وہ اپنی شاہی مراعات برقرار رکھ سکتی تھیں یا ایک عام عورت بن کر خاموشی سے جلاوطنی میں ’مسز ٹاؤن سینڈ‘ کے طور پر زندگی گزاریں۔ٹاؤن سینڈ نے 1978 میں ویلنٹائن ڈے کے موقع پر بی بی سی کے پروگرام نیشن وائڈ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ ان حالات میں شہزادی کا فیصلہ بالکل درست تھا۔‘لیکن شہزادی مارگریٹ کی موت کے بعد جاری شدہ خفیہ حکومتی دستاویزات سے یہ ظاہر ہوا کہ انھیں جو انتخاب دیے گئے تھے، وہ اتنے بھی سخت نہیں تھے جتنا انھیں ظاہر کیا جاتا ہے۔Getty Imagesٹاؤن سینڈ حقیقت میں ایک جنگی ہیرو تھے جنھیں بیٹل آف برطانیہ میں اپنی خدمات کے لیے اعلیٰ اعزازات سے نوازا گیا تھا۔ وہ 1914 میں پیدا ہوئے اور 19 سال کی عمر میں رائل ایئر فورس میں شامل ہوئے۔ ایک ایس فائٹر پائلٹ کے طور پر ان کی بہادری کے کئی کارنامے مشہور ہیں جن میں وہ واقعہ بھی شامل ہے جب انھوں نے پہلا جرمن بمبار طیارہ مار گرایا۔ ٹاؤن سینڈ نے 1995 میں بی بی سی کو بتایا کہ اگلے دن انھوں نے اس طیارے کے زخمی ریئر گنر کی ہسپتال میں عیادت کی۔ ’میں نے سوچا یہ ہم میں سے کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، اس لیے میں اسے دیکھنے گیا بس یہ کہنے کے لیے کہ ہم دشمن نہیں انسان ہیں۔‘بعد میں خود ٹاؤن سینڈ کا طیارہ مار گرایا گیا لیکن وہ زیادہ زخمی نہیں ہوئے۔ وہ یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ جیسے جیسے فضائی مہم جاری رہی ’ہم سخت قسم کے قاتل بن گئے تھے جن کے ذہن میں صرف دشمن کو تباہ کرنے کا خیال تھا۔‘جنگ کے اختتام تک برسوں کی لڑائی سے ان کے اعصاب کمزور ہو گئے، تب ٹاؤن سینڈ شاہی گھرانے میں کنگ جارج ششم کے معاون ڈی کیمپ کے طور پر شامل ہوئے جو پروٹوکول کو منظم کرنے اور شاہی امور کو چلانے کے لیے ذمہ دار تھے۔وہ ونڈزر کیسل کے احاطے میں خاندان کے قریب رہتے تھے اور اکثر شہزادیوں کے عوامی پروگرامز میں ان کے ساتھ شامل ہوتے تھے۔ نوجوان مارگریٹ نے 1947 میں جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران ٹاؤن سینڈ کی جانب توجہ دی۔ مارگریٹ 17 سال کی تھیں، ٹاؤن سینڈ تقریباً ان سے دوگنی عمر، شادی شدہ اور دو بچوں کے والد تھے۔نوجوان الزبتھ کو کب احساس ہوا کہ وہ ایک دن ملکہ بن جائیں گی؟بچپن سے پلاٹینم جوبلی تک: ملکہ الزبتھ دوم کی زندگی تصاویر میںشہزادی کیتھرین میڈلٹن: کالج کی ہاکی ٹیم کی کپتانی سے شاہی محل تک کا سفرشہزادی کیتھرین میڈلٹن نے ’مدرز ڈے‘ کے موقع پر شیئر کی گئی تصویر میں ترمیم پر معذرت کر لیاگرچہ شہزادی مارگریٹ اور پیٹر ٹاؤن سینڈ کی دوستی وقت کے ساتھ گہری ہو رہی تھی مگر یہ سب بالکل راز میں تھا۔ 2005 میں مارگریٹ کی دوست لیڈی جین رین نے بی بی سی کے پروگرام ٹائم واچ کو بتایا کہ 1951 میں بالمورال میں ایک پارٹی کے دوران جب شہزادی اپنی 21ویں سالگرہ کے قریب پہنچ رہی تھیں، انھوں نے اس جوڑے کے درمیان خاص قسم کی قربت دیکھی۔ لیڈی جین نے کہا کہ ’مجھے لگا کہ مجھے وہاں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انھوں نے کبھی بوسہ نہیں دیا، نہ وہ ہاتھ پکڑتے، نہ کچھ اور لیکن آپ بس یہ محسوس کر سکتے تھے کہ ان کے درمیان کچھ خاص ہے۔‘شہزادی مارگریٹ ایک دلکش اور مشہور سوشلائٹ کے طور پر بڑی ہو رہی تھیں اور ان کی پارٹیوں کی خبریں دنیا بھر کے پریس کو محظوظ کرتیں۔ لیکن فروری 1952 میں ان کے والد کنگ جارج ششم صرف 56 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اس کے بعد مارگریٹ کی بڑی بہن الزبتھ جانشینی کی لائن میں آگے آئیں۔جون 1953 میں ملکہ کی تاجپوشی کے دوران ایک اخبار کے رپورٹر نے دیکھا کہ شہزادی مارگریٹ نے ٹاؤن سینڈ کے جیکٹ سے ایک چھوٹا سا دھاگہ جھاڑ دیا۔ اگرچہ یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی لیکن یہ اشارہ کافی تھا جس نے ان کے تعلقات کے بارے میں افواہوں کو جنم دیا۔درحقیقت ٹاؤن سینڈ نے اپنی طلاق کے چند ہفتوں بعد ہی شہزادی کو شادی کی پیشکش کر دی تھی۔ الزبتھ نے مارگریٹ سے کہا کہ تاجپوشی کے بعد معاملات ٹھیک ہونے کے لیے ایک سال انتظار کریں۔1772 کا رائل میرج ایکٹ جو کنگ جارج III کے دور میں شاہی خاندان میں ’غیر مناسب شریک حیات‘کے داخلے کو روکنے کے لیے منظور کیا گیا تھا، کے تحت مارگریٹ کو 25 سال کی عمر سے پہلے شادی کرنے کے لیے ملکہ کی اجازت درکار تھی۔ اس کے بعد انھیں پارلیمنٹ کی منظوری بھی حاصل کرنا ہوتی۔برسلز جلاوطنیجیسا کہ اکثر شاہی کہانیوں میں ہوتا ہے، ’طلاق‘ ایک ممنوعہ لفظ تھا۔بند دروازوں کے پیچھے شہزادی مارگریٹ اور پیٹر ٹاؤن سینڈ کو سر ایلن ’ٹومی‘ لاسلز کے سخت غصے کا سامنا کرنا پڑا جو ملکہ کے طاقتور نجی سیکریٹری تھے۔ انھیں اس طرح کے بحرانوں سے نمٹنے کا برسوں کا تجربہ تھا، خاص طور پر 1936 کا وہ بڑا شاہی بحران جب بادشاہ ایڈورڈ ہشتم نے تخت چھوڑ دیا کیونکہ وہ طلاق یافتہ امریکی خاتون والِس سمپسن سے شادی کرنا چاہتے تھے جو شاہی اصولوں کے منافی سمجھا جاتا تھا۔لاسلز نے ملکہ اور وزیرِ اعظم ونسٹن چرچل کو مشورہ دیا کہ ٹاؤن سینڈ کو فوراً دور بھیج دیا جائے۔ انھوں نے کہا اگر وہ سمجھتا ہے کہ وہ انگلینڈ کے چرچ کی سربراہ کی بہن سے شادی کر سکتا ہے تو وہ یا تو ’پاگل ہے یا انتہائی نادان‘۔نتیجتاً ٹاؤن سینڈ کو بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں برطانوی سفارتخانے میں فضائی اتاشی کے طور پر تعینات کر دیا گیا جہاں وہ تقریباً دو سال تک رہے۔ ان کے ساتھ ایک غیر رسمی معاہدہ بھی تھا کہ وہ اس دوران برطانیہ واپس نہیں آئیں گے۔ بعد میں 1978 میں بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ انھیں لگا جیسے یہ سب ’کسی حد تک سزا دینے والا فیصلہ‘ تھا۔ادھر جب وہ ملک سے باہر تھے، شہزادی مارگریٹ دوبارہ لندن کی سوسائٹی میں نظر آنے لگیں مگر فاصلہ اُن کا تعلق ختم نہ کر سکا جیسا کہ شاہی خاندان چاہتا تھا۔ دونوں کے درمیان خط و کتابت جاری رہی۔21 اگست 1955 کو شہزادی مارگریٹ 25 برس کی ہو گئیں اور قانوناً اب وہ جس سے چاہیں شادی کرنے کے لیے آزاد تھیں لیکن اس آزادی کی قیمت بہت بھاری تھی۔جب اکتوبر میں پیٹر ٹاؤن سینڈ بیلجیم سے واپس آئے تو شہزادی کو احساس ہوا کہ ان سے شادی کرنے کا مطلب ہوگا تخت کی جانشینی کے حق سے دستبرداری، سالانہ چھ ہزار پاؤنڈ کی شاہی امداد سے محرومی، ’ہر رائل ہائنس‘ کے لقب کا خاتمہ اور ساتھ ہی شاہی خاندان کے رکن کے طور پر اپنی حیثیت چھوڑنا۔عوام کی رائے بھی تقسیم ہو گئی۔ کچھ نے چاہا کہ وہ محبت کے لیے سب کچھ قربان کر دیں اور کچھ نے کہا کہ انھیں اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ خود شاہی خاندان کے اندر بھی شدید تذبذب تھا۔Getty Imagesکریگ براؤن اپنی کتاب ’مام ڈارلنگ‘ میں لکھتے ہیں کہ ان کی والدہ اس بات سے فکرمند تھیں کہ ٹاؤن سینڈ سے شادی کے بعد وہ کہاں رہیں گی۔ اس پر شہزادہ فلپ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’ابھی بھی ایسے گھر موجود ہیں جو خریدے جا سکتے ہیں۔‘پیٹر نے بعد میں 1978 میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُس وقت میڈیا کے دباؤ نے ان کی زندگی اجیرن کر دی تھی۔انھوں نے کہا کہ ’میں لندن کے ایک فلیٹ میں 19 دن تک محصور رہا۔ میرے گرد دنیا بھر سے آئے پچاس سے سو صحافیوں کا ہجوم تھا۔ اسی بین الاقوامی شور شرابے کے درمیان ہمیں فیصلہ کرنا پڑا۔‘پھر 31 اکتوبر کو بی بی سی کے براڈکاسٹر جان سنیگ نے عام نشریات روک کر شہزادی مارگریٹ کا ایک مختصر بیان پڑھا۔انھوں نے کہا کہ ’مجھے معلوم تھا کہ اگر میں جانشینی کے اپنے حق سے دستبردار ہو جاؤں تو میں سول شادی کر سکتی ہوں لیکن میں چرچ کی اس تعلیم پر یقین رکھتی ہوں کہ شادی ایک مقدس اور ناقابلِ تحلیل رشتہ ہے اور دولتِ مشترکہ کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے ذاتی خواہش پر ان اقدار کو ترجیح دی۔‘اس بیان سے ظاہر ہوا کہ شاید مارگریٹ کی شادی کی خواہش اتنی مضبوط نہیں تھی جتنی لوگوں نے سمجھی تھی۔لیکن کیا واقعی شہزادی کو سب کچھ ختم کرنا ہی پڑا؟ ونسٹن چرچل کے بعد آنے والے وزیراعظم انتھونی ایڈن جو خود طلاق یافتہ تھے اور دوبارہ شادی کر چکے تھے، شاید اس جوڑے کے معاملے میں زیادہ ہمدردی رکھتے تھے۔سرکاری دستاویزات جو شہزادی مارگریٹ کی وفات کے دو سال بعد 2004 میں منظرِ عام پر آئیں، اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ایک درمیانی راستہ بھی موجود تھا۔ ان دستاویزات کے مطابق شہزادی مارگریٹ کو اجازت دی جا سکتی تھی کہ وہ اپنا شاہی لقب اور مالی مراعات برقرار رکھیں، بشرطیکہ وہ دو باتوں پر راضی ہوتیں: تخت کی جانشینی کے حق سے دستبرداری اور شادی چرچ کی رسمی تقریب کے بجائے سول رجسٹری آفس میں ہو گی۔شادی اور طلاقدستاویزات میں ایک خط بھی شامل تھا جو شہزادی مارگریٹ نے اُس وقت کے وزیراعظم انتھونی ایڈن کو اگست 1955 میں لکھا تھا۔ اس میں انھوں نے وضاحت کی تھی کہ وہ اکتوبر میں پیٹر ٹاؤن سینڈ سے ملاقات کریں گی۔ انھوں نے لکھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ اسے دوبارہ دیکھنا ہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے میں واقعی فیصلہ کر سکوں گی کہ کیا میں اس سے شادی کر سکتی ہوں یا نہیں۔‘بی بی سی کے سابق شاہی امور کے نمائندے پال رینولڈز نے 2016 میں لکھا کہ اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارگریٹ کی ٹاؤن سینڈ سے شادی کرنے کی خواہش شاید اتنی مضبوط نہیں تھی جتنا طویل عرصے تک سمجھا جاتا رہا۔1978 کے ایک انٹرویو میں پیٹر ٹاؤن سینڈ نے کہا کہ وہ اب بھی سمجھتے ہیں کہ شہزادی مارگریٹ نے درست فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان بڑے نقصانوں، خاص طور پر مالی نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتا تھا جو انھیں برداشت کرنے پڑتے۔ وہ تقریباً سب کچھ کھو بیٹھتیں۔‘یوں یہ کہانی اپنے اختتام کو پہنچی۔ ٹاؤن سینڈ رضاکارانہ طور پر بیلجیئم واپس چلے گئے جہاں انھوں نے ماری لوس جیمین نامی 20 سالہ دولت مند خاتون سے شادی کر لی۔دوسری جانب شہزادی مارگریٹ نے 1960 میں فوٹوگرافر انتھونی آرمسٹرانگ جونز سے شادی کی۔1978 میں بی بی سی کو ٹاؤن سینڈ کے انٹرویو کے تین ماہ بعد شہزادی مارگریٹ، جارج ون کے بعد طلاق لینے والی پہلی برطانوی شاہی شخصیت بن گئیں۔اگرچہ ان کی کہانی کا انجام خوشگوار نہ تھا، ٹاؤن سینڈ کے دل میں شہزادی کے لیے محبت باقی رہی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر شہزادی اس لمحے کمرے میں داخل ہوتیں تو وہ کیسا محسوس کرتے، تو وہ مسکرا کر بولے کہ’مجھے انھیں دیکھ کر خوشی ہوتی اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ آتیں تو وہ بھی مجھے دیکھ کر خوش ہوتیں۔‘نوجوان الزبتھ کو کب احساس ہوا کہ وہ ایک دن ملکہ بن جائیں گی؟بچپن سے پلاٹینم جوبلی تک: ملکہ الزبتھ دوم کی زندگی تصاویر میںشہزادی کیتھرین میڈلٹن: کالج کی ہاکی ٹیم کی کپتانی سے شاہی محل تک کا سفرشہزادی کیتھرین میڈلٹن نے ’مدرز ڈے‘ کے موقع پر شیئر کی گئی تصویر میں ترمیم پر معذرت کر لیجیل کی دیواروں میں محبت: ’میں نے اپنے بیٹے کے ساتھ جیل میں قید مرد سے شادی کی اور بچے کو جنم دیا‘طالبان کی قید میں خفیہ فون کالز، جن کی بدولت مسلمان لڑکے اور یہودی لڑکی کی محبت زندہ رہی

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

پاکستان اور افغانستان کشیدگی: ’بے نتیجہ‘ مذاکرات کے بعد کیا معاملات ’کھلی جنگ‘ کی جانب بڑھ رہے ہیں؟

انڈین صدر کے ساتھ شیوانگی سنگھ کی نئی تصویر: انڈیا کو اپنی فائٹر پائلٹ کے بارے میں بار بار تردیدیں کیوں جاری کرنی پڑتی ہیں؟

’ابھرتے ٹیلنٹ کی مدد کریں‘: گلوکار فلک شبیر کی ’پاکستان آئیڈل‘ کو اپنے گانے استعمال کرنے کی اجازت

شہزادی مارگریٹ کی دگنی عمر کے شادی شدہ شخص سے محبت کی داستان، جس کا آغاز ’جیکٹ کے دھاگے‘ سے ہوا

جب کوئٹہ میں رنگ برنگے بادلوں کے سبب ’میزائل تجربے‘ کی افواہیں پھیلیں

’برقع پوش خاتون نے گلا کاٹنے کا اشارہ کیا‘: شام میں دولت اسلامیہ کے مبینہ جنگجوؤں کی سب سے بڑی جیل میں بی بی سی نے کیا دیکھا

استنبول مذاکرات ناکام، افغان طالبان ذمہ داری قبول کرنے سے گریزاں، وزیر اطلاعات

بابر اعظم کیا واپس ’ڈرائنگ بورڈ‘ پر جائیں گے؟

دہلی میں مصنوعی بارش کروانے کی ناکام کوشش پر تنقید: کلاؤڈ سیڈنگ کیا ہے اور اس کے کامیاب ہونے کا امکان کتنا ہوتا ہے؟

کیا ٹرمپ کا چین کو نظر انداز کر کے معدنیات کی عالمی صنعت پر قابض ہونے کا خواب پورا ہو پائے گا؟

مریم نواز نے سیل مساجد کا انتظام تنظیم المدارس اہلِ سنت کے سپرد کرنے کی ہدایت کردی

آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے امیدوار کا نام پیپلز پارٹی نے فائنل کرلیا

کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک کے زیر استعمال گاڑی کا بھی ای چالان

ٹاٹا گروپ: انڈیا کی بڑی کاروباری سلطنت اپنے سابق سربراہ کی موت کے بعد طاقت کی آپسی کشمکش کا شکار کیسے ہوئی؟

راولپنڈی: فیکٹری میں آتشزدگی، لاکھوں مالیت کا سامان جل کر خاکستر

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی