
امریکہ کی طرف سے ٹیرف میں اضافے کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان تجارتی عدم توازن کو کم کرنے کے لیے امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور کر رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس تجویز کو تیار کرنے والے حکومتی عہدیدار اور ریفائنری کے ایک افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستانی وفد کے امریکہ جانے سے پہلے یہ ان دیگر اشیا میں سے ایک ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔ ہم مواقع اور سٹرکچر کا جائزہ لے رہے ہیں، لیکن حتمی منظوری وزیراعظم دیں گے۔‘امریکہ کے ساتھ تقریباً تین ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے پاکستان کو 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، تاہم اس میں 90 روز کے لیے وقفہ دیا گیا ہے۔ریفائنری کے ایک افسر نے کہا کہ ارادہ یہ ہے کہ پاکستان کی تیل کی موجودہ درآمدات کے برابر یا ایک ارب ڈالر کا امریکی خام تیل خریدا جائے۔تجزیہ کرنے والی کمپنی ’کپلر‘ کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان نے سنہ 2024 میں 5.1 ارب ڈالر کا ایک لاکھ 37 ہزار بیرل تیل سعودی عرب اور یو اے ای سے درآمد کیا۔فروری میں سعودی عرب نے سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ (ایس ایف ڈی) کے ذریعے پاکستان کو تیل کی درآمدات کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ سہولت کو ایک برس کے لیے بڑھا دیا تھا۔ ایس ایف ڈی نے سنہ 201 سے تیل کی مصنوعات کے لیے پاکستان کو 6.7 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں۔گذشتہ ہفتے ٹرمپ کے ٹیرف میں وقفے سے پہلے پاکستان نے کہا تھا کہ وہ نئے ٹیرف پر مذاکرات کے لیے آئندہ ہفتوں میں وفد بھیجے گا۔ توانائی کی اشیا درآمد کرنے والے بڑے ممالک تجارتی سرپلس کے توازن کے لیے امریکہ سے خریداری پر غور کر رہے ہیں۔گذشتہ جمعے کو انڈیا کی سرکاری کمپنی گیل انڈیا لمیٹڈ نے امریکی ایل این جی براجیکٹ میں 26 فیصد شیئر خریدنے کے لیے ٹینڈر جاری کیا، جبکہ جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان امریکی ریاست الاسکا میں ایک ایل این جی براجیکٹ میں حصہ لینے کے لیے گفتگو کی ہے۔