خوف کا دوسرا نام میلکم مارشل: وہ خطرناک ترین بولر جنہوں نے گیٹنگ کی ناک توڑ دی


دنیائے کرکٹ میں تقریباً ہر چیز ریکارڈ کے طور پر درج ہوتی ہے اور لوگوں کے ریکارڈ ہی بولتے ہیں۔تاہم کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جن کی وجہ شہرت اُن کا ریکارڈ نہیں بلکہ اُن کا کھیل ہے۔ ان میں سے اگر بیٹنگ میں ویوین رچرڈز کا نام سرفہرست آتا ہے تو بولنگ کے شعبے میں میلکم مارشل نمایاں ہیں۔میلکم مارشل اپنے زمانے میں تیز گیندبازی یعنی فاسٹ بولنگ کا مترادف سمجھے جاتے اور جہاں کہیں بھی کوئی تیز بولنگ کرتا تو ان کو اس ٹیم کا ’مارشل‘ کہا جاتا تھا۔آج ہم میلکم مارشل کا تذکرہ اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ آج ہی کے دن یعنی 18 اپریل 1958 کو ویسٹ انڈیز کے کرکٹ کے زرخیز علاقے بارباڈوس میں پیدا ہوئے تھے۔اگر مائیکل ہولڈنگ کو ’وسپر آف ڈیتھ‘ کہا جاتا تھا تو مارشل خوف کا دوسرا نام تھے۔ مارشل ایک ایسے دور میں ویسٹ انڈیز کے اُفق پر طلوع ہوئے جب کرکٹ کے میدانوں میں ویسٹ انڈین ٹیم کا ایک خوف طاری تھا اور اس نے ’مائٹی آسٹریلیا‘ اور ’کرکٹ کے جدِ امجد‘ انگلینڈ کے ہوش اُڑا دیے تھے۔اس ٹیم میں ’مارشل‘ تنہا خطرناک نہیں تھے بلکہ وہ اس پیس بیٹری کا حصہ تھے جس میں اینڈی رابرٹس، کولن کرافٹ، جوئل گارنر اور مائیکل ہولڈنگ جیسے قدآور فاسٹ بولر شامل تھے اور سب کے سب اپنی رفتار اور اپنے انداز میں قاتلانہ تھے۔ایسی پیس بیٹری میں آپس میں ہی اس قدر سخت مقابلہ تھا کہ کسی ایک بولر کے حصے میں پانچ وکٹیں آنا بہت مشکل تھا، چنانچہ آپ اگر ان ویسٹ انڈین بولرز کا ریکارڈ دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ وہ سب مل کر کس طرح سے مخالف ٹیم کی وکٹیں لُوٹتے تھے۔ایسے ماحول میں بھی میلکم مارشل نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اگرچہ ان سے ہر بیٹر خوف کھاتا تھا لیکن وہ اپنے آپ میں بہت بے خوف اور بہت شریف انسان تھے۔اس کی مثال 1984 کے لیڈز میں کھیلے گئے میچ میں ملتی ہے جس میں اُن کے دائیں ہاتھ کا انگوٹھا زخمی تھا اور اس پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں لیکن وہ بیٹنگ کرنے میدان میں اُترے اور انہوں نے اپنے سامنے والے کھلاڑی لیری گومز کی سینچری مکمل کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔پھر دوسری اننگز میں انہوں نے اسی زخمی ہاتھ سے بولنگ بھی کی اور انگلینڈ کی سات وکٹیں اُڑا دیں۔اگر مائیکل ہولڈنگ کو ’وسپر آف ڈیتھ‘ کہا جاتا تھا تو مارشل خوف کا دوسرا نام تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)خوف کیا ہوتا ہے یہ کوئی انگلینڈ کے بیٹر مائیک گیٹنگ سے پوچھ سکتا ہے کہ کس طرح سے مارشل کی ایک گیند نے اُن کی ناک توڑ ڈالی اور پچ پر خون بِکھر گیا۔ان کے خوف کی وجہ سے انڈیا کے مایہ ناز بیٹر سنیل گواسکر نے سَکل کیپ پہننا شروع کر دی۔گواسکر وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے ہیلمٹ کا کبھی استعمال نہیں کیا وہ عام کرکٹ کیپ یا کُھلے سر کھیلتے تھے۔ ان کا طرۂ امتیاز یہ ہے کہ انہوں نے ویسٹ انڈیز کی خطرناک تیز بیٹری کے خلاف سب سے زیادہ رنز اور سینچریاں سکور کی ہیں۔انہوں نے اپنی 34 میں سے 13 سینچریاں ویسٹ انڈیز کی اسی ’لیتھل بولنگ‘ کے خلاف بنائیں جس نے انگلینڈ کو دو بار وائٹ واش کیا اور مائٹی آسٹریلیا کو پے در پے شکست سے دوچار کیا۔میلکم مارشل کا قد اگرچہ فاسٹ بولنگ کے لیے اس وقت مناسب نہیں سمجھا جاتا تھا کیونکہ وہ پانچ فٹ دس یا گیارہ انچ کے تھے جبکہ دوسروں کا قد چھ فٹ سے زائد تھا۔اس کا احساس خود میلکم مارشل کو بھی تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے شروع میں بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ کے شعبے میں محنت کی، لیکن جب بولنگ کے میدان میں آئے تو انہوں نے اپنی برق رفتاری سے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔میلکم مارشل کے بارے میں مائیکل ہولڈنگ نے اپنی کتاب ’نو ہولڈنگ بیک‘ میں لکھا ہے کہ وہ انہیں ’میکو‘ پکارتے تھے اور یہ کہ اُن کے نزدیک دنیا کے تیز ترین بولروں میں مارشل اور اینڈی رابرٹس آتے تھے۔اگرچہ اس زمانے میں بولنگ کی رفتار ماپنے کا کوئی معیاری آلہ یا پیمانہ نہیں تھا لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ مارشل مستقل 90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرتے تھے۔ اگر کلومیٹر میں دیکھا جائے تو وہ تسلسل سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرتے تھے۔1999 میں مارشل میں ایک قسم کے کینسر کی تشخیص ہوئی جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ (فوٹو: اے ایف پی)مائیکل ہولڈنگ نے لکھا کہ ’میں نے مارشل کو 1980-1979 کے دورۂ آسٹریلیا سے پہلے دیکھا تھا۔ اُن کا قد چھ فٹ سے کم تھا اور اسی وجہ سے ہمارا خیال تھا کہ وہ زیادہ تیز بولر نہیں ہوں گے۔‘وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’پھر ڈیسمنڈ ہینز نے کہا کہ دیکھنا وہ کتنا تیز ہے، وہ واقعی تیز، بہت تیز ہے۔‘ اور پھر دنیا نے ان کی تیزی دیکھی۔‘سنہ 1978 میں مارشل نے 20 سال کی عمر میں انڈیا کے خلاف بنگلور کے میدان میں اپنے انٹرنیشنل ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔اگرچہ انہوں نے اس سیریز میں بہت زیادہ وکٹیں نہیں لیں لیکن انہیں انگلینڈ کی کاؤنٹی ہیمپشائر نے اینڈی رابرٹس کی جگہ اپنی ٹیم میں جگہ دی۔اس سیریز کے دوران انڈین بیٹر دلیپ وینگسارکر سے ان کی ایسی دشمنی ہوئی جو شاید عمر بھر جاری رہی۔مارشل کرکٹ کے اس جینٹلمین دور کے پروردہ تھے جو لوگ غلط اپیل یا سلیجنگ وغیرہ میں شامل نہیں ہوتے تھے۔ انہوں نے اپنی سوانح ’مارشل آرٹس‘ میں اس واقعے اور اس دشمنی کا ذکر کیا ہے۔دراصل وینگسارکر نے مارشل کے خلاف بیٹ پیڈ کیچ کی بار بار غلط اپیل کی تھی۔ ایک بار امپائر نے ناٹ آؤٹ قرار دیا تھا لیکن پھر دوسری یا تیسری بار آؤٹ قرار دیا۔مارشل کے آنسو اس بات پر نکل پڑے کہ وہ غلط آؤٹ قرار دیے گئے تھے اور یہ کہ انہوں نے اس قسم کی کرکٹ پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔اس کے بعد وینگسارکر ہمیشہ کے لیے ان کے نشانے پر آگئے اور بعد کے زمانے میں دونوں میں زبردست مسابقت نظر آئی۔مارشل اپنی فٹنس کا خاص خیال رکھتے تھے اور پاؤں پر وزن والی پٹیاں باندھ کر رہتے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)مارشل دو سال بعد دو سال کے لیے ٹیم سے باہر ہو گئے لیکن پھر ہیمپشائر میں اپنی بہترین کارکردگی کے سبب ٹیم میں واپس آئے اور اس کا مستقل حصہ بن گئے۔پاکستان کے خلاف مارشل کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا لیکن انہوں نے دنیا کرکٹ کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا۔پاکستان کے خلاف فیصلہ آباد کی ’بولروں کا قبرستان‘ کہی جانے والی پچ پر انہوں نے وہ جادُو جگایا کہ ویسٹ انڈیز کو ایک عرصے کے بعد فتح نصیب ہوئی۔انہوں نے پہلی اننگز میں تو کوئی وکٹ حاصل نہیں کی لیکن دوسری اننگز میں ان کی 13 گیندوں پر حاصل کی جانے والی چار وکٹوں نے میچ کا رُخ بدل دیا اور ویسٹ انڈیز کو فتح سے ہمکنار کیا۔وسیم اکرم نے انہیں ایسا بولر کہا ہے جو بیٹر کی کمزوری صرف دو گیندوں میں پہچان لیتا جبکہ کپل دیو نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ ’آپ کو یہ پتا نہیں چل پاتا کہ اُن کی کون سی گیند آپ کی گردن پر لگے گی اور کون سی سٹمپس اُڑا دے گی۔‘جب انڈین ٹیم 1983 میں پہلی بار ورلڈ کپ جیت کر انگلینڈ سے واپس آئی تو اس کے فوراً بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے انڈیا کا دورہ کیا اور اس نے فائنل میں انڈیا سے شکست کا بدلہ کچھ اس طرح لیا کہ ورلڈ کپ کی چمک اُڑا لے گئی۔اسی دوران کانپور ٹیسٹ کا حال بیان کرتے کپل دیو کہتے ہیں کہ ’مارشل کی ایک گیند گواسکر کے بازو سے ایسے ٹکرائی کہ گواسکر کے ہاتھ سے اُن کا بیٹ چُھوٹ گيا۔ ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا اس لیے میرے منھ سے ’واؤ‘ نکل گیا۔‘مارشل اپنی فٹنس کا خاص خیال رکھتے تھے اور پاؤں پر وزن والی پٹیاں باندھ کر رہتے تھے تاکہ جب وہ میدان میں بغیر پٹیوں کے اُتریں تو ہلکا پھلکا محسوس کریں۔ ہولڈنگ نے جب اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہ دن بھر دوڑ لگا سکتے ہیں۔مارشل نے 81 ٹیسٹ میچز میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کی اور 376 وکٹیں حاصل کیں جن میں 22 رنز کے عوض سات وکٹیں ان کی بہترین کارکردگی ہے۔ انہوں نے کیریئر میں 22 بار پانچ جبکہ 4 بار 10 وکٹیں حاصل کیں۔شارجہ کے میچ میں عمران خان نے جوئل گارنر کو تین چھکے لگائے تھے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے بولنگ کوچ کے فرائض انجام دیے اور کھیل کے لیے ان کی لگن اس قدر تھی کہ وہ خود نیٹ میں بولنگ کرنے پہنچ جاتے تھے۔ بعد میں انہیں ایسا کرنے سے اس لیے منع کر دیا گیا کہ اس سے بیٹر کے مورال میں فرق آرہا تھا کہ وہ انہیں کھیل نہیں پاتے تھے۔تیرہ سال کے کیریئر میں مارشل نے صرف آٹھ سال پوری ’لے‘ سے کرکٹ کھیلی اور جب تک کھیلتے رہے لوگ ان سے خوفزدہ رہے۔شارجہ میں کھیلے جانے والے راتھ مینز کپ کے ایک میچ میں جاوید میانداد نے مارشل کو لگاتار تین چوکے لگائے اور چوتھی گیند پر بولڈ ہو گئے۔کسی نے اُن سے پوچھا کہ وہ کیا کرنا چاہ رہے تھے تو میانداد نے جواب دیا کہ وہ گیند اُنہیں نظر نہیں آئی ورنہ وہ اس پر بھی چوکا لگاتے۔اسی میچ کے آخری اوور میں عمران خان نے جوئل گارنر کو تین چھکے لگائے تھے جو کہ ایک ریکارڈ ہے کہ گارنر کو ایک اوور میں کبھی اتنے چھکے نہیں پڑے۔بہرحال 1999 میں مارشل میں ایک قسم کے کینسر کی تشخیص ہوئی جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے اور اسی سال محض 41 سال کی عمر میں جہانِ فانی کو الوداع کہہ دیا۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید کھیلوں کی خبریں

آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ کوالیفائر, پاکستان کے ہاتھوں بنگلادیش کوشکست

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائےگی، محسن نقوی

پاکستان کی کبڈی میں فتح، سہ ملکی ٹورنامنٹ میں گولڈ میڈل جیت لیا

پی ایس ایل: حسن علی نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے نیا ریکارڈ اپنے نام کر لیا

خوف کا دوسرا نام میلکم مارشل: وہ خطرناک ترین بولر جنہوں نے گیٹنگ کی ناک توڑ دی

پی ایس ایل 10: کراچی کنگز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 56 رنز سے شکست دے دی

پی ایس ایل 10: کراچی کنگز نے 56 رنز سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دے دی

پی ایس ایل 10: کراچی کنگز کا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیت کے لیے 176 رنز کا ہدف

18سال بعد ملنے والی نیشنل گیمز کی میزبانی ایک بار پھر ملتوی

بابراعظم کی کراچی کنگز سے علیحدگی کی وجہ سامنے آگئی

فاطمہ ثنا کی آل راؤنڈ پرفارمنس: پاکستان ویمنز ٹیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا

فاطمہ ثنا کی آل راؤنڈ پرفارمنس: پاکستان ویمنز ٹیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا

اوبر کا ’توہین آمیز‘ یوٹیوب اشتہار، رائل چیلنجرز بنگلور نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈکپ کیلئےکوالیفائی کرلیا

اثر و رسوخ ہوتا تو آج میں پی سی بی کا چیئرمین ہوتا: شاہد آفریدی

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی