
انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف اقدامات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پڑوسی ملک سے تمام اشیاء کی براہِ راست اور بالواسطہ درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دو مئی کو جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت تجارت اور صنعت نے ملک کی غیر ملکی تجارتی پالیسی میں ترمیم کر دی ہے۔ترمیم کے تحت ’پاکستان سے آنے والے یا برآمد ہونے والے تمام سامان کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد یا ٹرانزٹ کو روک دیا گیا ہے۔‘نوٹی فکیشن میں وزارت تجارت اور صنعت نے قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کے حوالے سے خدشات کا حوالہ دیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پابندی ’اگلےاحکامات تک‘ نافذ رہے گی۔ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ جو انڈیا کے بیرونی تجارتی ضوابط کی نگرانی کرتا ہے، نے کہا ہے کہ ’پابندی سے کسی بھی استثنیٰ کے لیے نئی دہلی میں حکومت سے واضح منظوری درکار ہوگی۔‘ایک سینیئر سرکاری اہلکار نے جمعے کو کہا تھا کہ انڈیا پاکستان کو فنڈز اور قرض کی فراہمی روکنے کے لیے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور ایشیئن ڈیویلپمنٹ بینک وغیرہ سے رابطہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔ انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور واہگہ بارڈر بند کرنے کے بعد پاکستان نے انڈیا سے تجارت کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا۔انڈیا کی جانب سے سخت اقدامات کے بعد پاکستان نے پڑوسی ملک سے تجارت کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا (فوٹو: روئٹرز)خیال رہے کہ سنہ 2019 میں ہونے والی پاک انڈیا کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست تجارت نہ ہونے کے برابر ہے، البتہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے فارمولے کے تحت بذریعہ پاکستان، افغانستان اور انڈیا کے درمیان تجارت جاری تھی جس کو اب بند کر دیا گیا۔حکومت پاکستان کے تازہ اعلانات کے بعد اب دبئی روٹ کے ذریعے انڈین مصنوعات پاکستان میں لانے پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔پاکستان فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے انڈیا سے سنہ 2024 اور 25 میں 45 کروڑ ڈالر کی مصنوعات درآمد کی ہیں۔ تاہم دبئی، سنگاپور اور دیگر تھرڈ پارٹی ممالک کے ذریعے ہونے والی غیررسمی تجارت کا حجم کئی گنا زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ پانچ سے 10 ارب ڈالر کے درمیان ہے۔