
روس نے کہا ہے کہ وہ صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین کو اگلے ہفتے تین دن کی جنگ بندی کی پیشکش پر واضح جواب چاہتا ہے اور اس نے یوکرین کے ردعمل کو مبہم قرار دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی صدر نے سویت یونین اور اس کے اتحادیوں کی جرمنی کے خلاف جنگ عظیم دوم میں فتح کے 80 سال مکمل ہونے پر تین دن کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔روس نے کہا کہ 72 گھنٹوں کی جنگ بندی 8 سے 10 مئی تک ہوگی اور اس دوران 9 مئی کو پوتن چینی صدر سمیت عالمی رہنماؤں کی میزبانی کریں گے۔تاہم یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے سنیچر کو کہا کہ وہ اس مختصر دورانیے کے بجائے کم از کم ایک ماہ کی جنگ بندی قبول کریں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ روس کے ساتھ جاری جنگ کے دوران 9 مئی کی پریڈ دیکھنے کے لیے آنے والے مہمانوں کی حفاظت کی ضمانت نہیں دے سکتے۔روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ دھمکی ہے، جبکہ روسی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ 9 مئی کو ماسکو پر حملے کی صورت میں یوکرین کا دارلحکومت کیف 10 مئی کی صبح دیکھ سکے گا۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پوتن کی تین دن کی جنگ بندی کی پیشکش اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے تھی کہ کیا یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے یوکرین کے حکام پر ’نیو نازی‘ ہونے کا الزام لگایا جسے یوکرین رد کرتا رہا ہے۔