
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو بھارت بھر میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش ہے۔ وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان، بھارت کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے حقوق اور سلامتی کو یقینی بنائے، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔ وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک اور ریاستی سرپرستی کے ذریعے نشانہ بنانا بین الاقوامی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں جب تحمل اور مفاہمت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، مذہبی منافرت کو سیاسی یا نظریاتی مقاصد کے لیے جان بوجھ کر ہوا دینا۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ نہ صرف فرقہ وارانہ ہم آہنگی بلکہ علاقائی استحکام کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والوں پر ہندوتوا کے انتہاپسند کارکنوں کی جانب سے حملے معمول بن چکے ہیں، ماضی میں بھی بھارت میں اقلیتیں نشانے پر رہی ہیں۔2021 میں سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر فاروق عبداللہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے تھے کہ بھارت میں مسلمانوں پر اس طرح مظالم ڈھائے جارہے ہیں جیسے فرعون نے بنی اسرائیل پر ڈھائے تھے۔انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاوا پک رہا ہے، مجھے یقین ہے اللہ ایک اور موسیٰ پیدا کرے جو آکر اس قوم کو بچائے گا، مجھے اس بات پر پورا اعتماد ہے اور بہت جلد ایسا ہوگا۔