
چین کے سینیئر تجزیہ کار وکٹرگاؤ نے بھارت کو کھلی وارننگ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار نہ بنایا جائے۔ بھارتی چینل کو انٹرویو میں وکٹرگاؤ نے کہا کہ چین بھارت کی طرح پانی روکنے جیسی اوچھی حرکت نہیں کرے گا، تاہم چین دریا کے بالائی حصے پر ہے، اگر بھارت نے پاکستان کے لیے پانی روکا تو چین خاموش نہیں رہے گا۔ پاکستان کاپانی روکنےکی کسی بھی کوشش کو چین اپنے اتحادی کی سالمیت پر حملہ سمجھے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام بڑے دریاؤں میں پانی چین کی جانب سے آتا ہے، اگر بھارت پاکستان کا پانی روکتا ہے تو چین اس معاملے میں ضرور اپنا کردار ادا کرے گا، بھارت ایسا کسی دوسرے کیساتھ کچھ نہ کرے، جیسا وہ نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا اس کے ساتھ نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی پوری دنیا کے سامنے واضح ہے، چین کبھی بھی اپنے دوست کی خودمختاری اور سالمیت پر آنچ نہیں آنے دے گا۔چینی تجزیہ کار نے کہا کہ ہم دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے تاحال تحقیقات بھی مکمل نہیں کیں، بھارت کو چاہیے ٹھوس تحقیقات کے ساتھ حقائق سامنے لائے، دہشتگردی پورے خطے کا مسئلہ ہے، آپ اسے جواز بناکر کسی آزاد اور خود مختار ملک پر حملہ کرنے کا کیسے سوچ سکتے ہیں؟۔وکٹر گاؤ نے کہا کہ پانی کے معاملے پر چین، پاکستان اور بھارت مل کر بیٹھ سکتے ہیں، اور بات کرسکتے ہیں کہ پانی کو کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے، ہم متفقہ طور پر کوئی لائحہ عمل بناسکتے ہیں۔میزبان نے سوال کیا کہ اگر بھارت پاکستان کا پانی روکتا ہے تو کیا چین پاکستان کو ریسکیو کرنے آئے گا؟چینی تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان ڈاؤن اسٹریم پر واقع ہے، دریائے سندھ میں سے پانی ملنا پاکستان کا حق ہے، اس کا حق اگر روکنے کی کوشش کی گئی تو کروڑوں لوگوں کی بقا کا مسئلہ پیدا ہوجائے گا، اس مسئلے میں چین خاموش نہیں رہ سکے گا۔خاتون میزبان نے سوال کیا کہ دریائے براہما پترا کے معاملے پر 2022 سے چین کیساتھ پانی کے اعدادو شمار کا تبادلہ بند ہوگیا ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے۔وکٹر گاؤ نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے، حال ہی میں بھارت کی جانب سے ڈاؤن اسٹریم کی جانب بہنے والے دریاؤں سے پانی روکنے کی کوشش کی گئی ہے، جو تشویش ناک ہے، بھارت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر بات چیت کرے، کیوں کہ اس سارے معاملے میں چین کی پوزیشن بہت اہم ہے، چین بھارت سے بھی اوپر والی سطح پر ہے۔