
فرانس نے پیرس ایئرشو میں خطرناک اسلحے کی نمائش نہ روکنے پر اسرائیلی کمپنیوں کے چار سٹینڈز بند کر دیے ہیں۔ اس اقدام کی اسرائیل نے مذمت کی ہے اور یہ دونوں روایتی اتحادیوں کے درمیان تناؤ کی بھی عکاسی کرتا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو اس معاملے سے واقف ایک ذریعے نے پیر کو بتایا کہ اسرائیلی فرمز کی جانب سے سٹینڈز سے خطرناک ہتھیاروں کو ہٹانے کے لیے فرانسیسی سکیورٹی ایجنسی کی ہدایت کی تعمیل نہ کرنے پر فرانسیسی حکام نے یہ قدم اٹھایا۔بند ہونے والے سٹینڈز کو ایلبٹ سسٹمز، رافیل، آئی اے آئی اور یوویژن استعمال کر رہے تھے۔ جبکہ تین چھوٹے اسرائیلی سٹینڈز جو اسلحے کی نمائش نہیں کر رہے تھے اور اسرائیلی وزارت دفاع کا سٹینڈ کھلے ہوئے ہیں۔فرانس، جو طویل عرصے سے اسرائیل کا اتحادی ہے، بنیامین نیتن یاہو کی حکومت پر غزہ میں اس کی کارروائیوں اور بیرون ملک فوجی مداخلتوں پر اپنا موقف بتدریج سخت کر رہا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے ہتھیاروں کے کچھ نظاموں کی نمائش نہ کرنے کے حکم کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے، جس کے جواب میں اس نمائش کے منتظمین نے ایک سیاہ دیوار کھڑی کر کے اسرائیلی صنعت کے پویلین کو دوسروں سے الگ کر دیا۔بیان کے مطابق یہ اقدام رات کی تاریکی میں اٹھایا گیا جب اسرائیلی وزارت دفاع کے حکام اور کمپنیاں اپنا سامان سمیٹ کر سٹالز سے جا چکے تھے۔’یہ اشتعال انگیز اور بے مثال فیصلہ پالیسی پر مبنی اور تجارتی تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔ اسرائیل کے خطرناک ہتھیاروں کو بین الاقوامی نمائش سے خارج کرنا مبینہ طور پر سیاسی فیصلہ ہے، کیونکہ یہ فرانسیسی صنعتوں کی ٹکر کے ہیں۔‘آئی اے آئی کے صدر اور سی ای او بوز لیوی نے کہا کہ تقسیم کی یہ سیاہ دیواریں ’ان سیاہ دنوں کی یاد دلا رہی ہیں جب یہودیوں کو یورپی معاشرے سے الگ کیا گیا تھا۔‘