
بھارتی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر محمد شامی نہ صرف میدان میں اپنی کارکردگی کے باعث خبروں میں رہتے ہیں، بلکہ ان کی نجی زندگی بھی کئی برسوں سے سرخیوں کا حصہ بنی ہوئی ہے۔ اب ایک بار پھر وہ اپنی سابقہ اہلیہ حسین جہاں کے ساتھ جاری قانونی تنازعے کی وجہ سے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ 2014 میں شادی کرنے والے اس جوڑے کے درمیان تعلقات جلد ہی کشیدہ ہو گئے، اور 2018 میں معاملہ عدالت پہنچ گیا، جہاں حسین جہاں نے شوہر پر سنگین الزامات عائد کیے۔
عدالت کا نیا فیصلہ: لاکھوں روپے ماہانہ خرچ
کلکتہ ہائی کورٹ نے تازہ ترین فیصلے میں محمد شامی کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو ہر ماہ ڈیڑھ لاکھ روپے اور بیٹی کو ڈھائی لاکھ روپے بطور خرچہ ادا کریں۔ جسٹس اجوئے کمار مکھرجی نے اس فیصلے میں کہا کہ یہ رقم ماں اور بیٹی کے مالی استحکام کے لیے مناسب ہے۔ عدالت نے یہ بھی وضاحت کی کہ شامی اگر چاہیں تو اپنی بیٹی کے تعلیمی اور دیگر اخراجات میں مزید حصہ ڈال سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب حسین جہاں نے سیشن کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا جس میں شامی کو اپنی بیوی کو پچاس ہزار اور بیٹی کو اسی ہزار روپے ماہانہ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ حسین جہاں نے ہائی کورٹ سے اپنے لیے سات لاکھ اور بیٹی کے لیے تین لاکھ روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا۔
تنازعات اور الزامات کی لمبی فہرست
یاد رہے کہ 2018 میں حسین جہاں نے شامی پر گھریلو تشدد، زنا، جہیز کے لیے ہراسانی اور میچ فکسنگ جیسے سنگین الزامات لگائے تھے۔ ان الزامات کی وجہ سے ان کا کیریئر بھی متاثر ہوا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) نے ان کا سینٹرل کنٹریکٹ معطل کر دیا، تاہم بعد ازاں تفتیش میں شامی میچ فکسنگ کے الزام سے بری ہو گئے۔
حسین جہاں کا پس منظر
حسین جہاں شادی سے قبل ماڈلنگ کے شعبے سے وابستہ تھیں اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی چیئر لیڈر کے طور پر کام کر چکی ہیں۔ ان کی اور شامی کی بیٹی 2015 میں پیدا ہوئی۔ شادی کے بعد دونوں کے درمیان تعلقات وقت کے ساتھ بگڑتے چلے گئے اور معاملہ عدالتی جنگ میں تبدیل ہو گیا۔
ذاتی زندگی کا اثر پیشہ ورانہ سفر پر
محمد شامی کا یہ خاندانی تنازعہ ان کے کیریئر پر ایک عرصے تک سایہ فگن رہا۔ نہ صرف ان کی ذاتی زندگی عوامی بحث کا موضوع بنی، بلکہ اس کے اثرات ان کی کرکٹ کارکردگی پر بھی محسوس کیے گئے۔ اب جبکہ عدالت نے نیا حکم جاری کیا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ معاملہ آگے کیا رخ اختیار کرتا ہے۔