
پاکستان اور چین نے عوامی سطح پر رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں بھی عالمی امور پر یکساں مؤقف اپنانے کی پالیسی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔جمعرات کو اسلام آباد میں چین کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ کے درمیان سٹریٹجک ڈائیلاگ کا چھٹا دور ہوا ہے۔دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے دور کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔چین کے وزیر خارجہ وانگ یی انڈیا کے دورے کے بعد پاکستان پہنچے ہیں۔پریس کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام معاملات پر مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دوطرفہ تعاون کے متعدد پہلوؤں پر بھی گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جن میں سی پیک دوسرے فیز، تجارتی اور اقتصادی تعلقات، کثیر الجہتی تعاون اور عوام کے درمیان تعلقات شامل ہیں۔ ’ہماری سٹریٹجک شراکت داری مضبوط اور تعاون بڑھ رہا ہے۔‘چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم کے دورہ بیجنگ کے منتظر ہیں۔ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ نے ڈائیلاگ کے حوالے سے جاری کیے بیان میں کہا ہے کہ دونوں فریقین نے پاک چین تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔’پاکستان اور چین کے درمیان آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک چین دوستی علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے اور دونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔‘بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ اور کثیر جہتی فورمز پر قریبی رابطے اور تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔چینی وزیر خارجہ کا انڈیا کے بعد دورہ پاکستان اہم ہے، سابق سفارتکارچینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے سابق سفارت کار نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ ایشیا کا خطہ سٹریٹیجک لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ’یورپی یونین اور امریکہ کے بعد ایشیا کا خطہ اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہاں روس اور چین جیسی بڑی طاقتیں موجود ہیں۔ جبکہ پاکستان اور انڈیا کی صورت میں بڑے انسانی وسائل دستیاب ہیں۔‘سابق سفارتکار نفیس زکریا کے مطابق چین اور روس پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کو بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فوٹو: اے پی پیانہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اس خطے میں ترقی کا عمل سست روی کا شکار رہے اور اس کے لیے انہوں نے کئی ایک حربے استعمال کیے۔’امریکہ نے انڈیا کو چین کے مقابلے میں اٹھانے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں کئی ایک مہمات کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ امریکہ اور یورپ میں کبھی ایشیا بیلنسنگ کواڈ انڈو پیسیفک جیسے پلیٹ فارمز تشکیل دیے تاکہ انڈیا کو چین کے مقابلے میں کھڑا کیا جا سکے۔ اس کے باوجود امریکہ اس خطے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ امریکی معاشی صورتحال کی وجہ سے معاشی توازن ایشیا کی طرف جھک رہا ہے۔‘نفیس زکریا نے کہا کہ امریکہ اور یورپ کی کوششوں اس کے باوجود انڈیا اور امریکہ کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر صورتحال سنگین ہوئی۔ چین کے حوالے سے انڈیا کی پالیسی اگرچہ مختلف تھی کیونکہ انڈیا کی آبادی چین کے برابر ہے تاہم چین رقبے کے لحاظ سے امریکہ کے برابر ہے۔ انڈیا نے چین سے متعلق اپنی پالیسیوں پر ازسرنو غور کر کے امریکہ کو ایک پیغام دیا ہے کہ ہمارے پاس قریب میں بھی آپشن موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جب انڈیا اور پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں ایسے میں پاکستان کے قریبی دوست ملک چین کے وزیر خارجہ کا دونوں پڑوسی ملکوں کا دورہ اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ اس سے دونوں ممالک کو روس اور چین کی شکل میں ثالث مل جائیں گے۔ یوں دونوں ایک دوسرے سے براہ راست بات چیت کرنے کے بجائے اپنے اپنے دوست ممالک کے ذریعے بات کر کے تعلقات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کو سامنے رکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ چینی قیادت انڈیا، پاکستان اور افغانستان سمیت خطے کے ممالک میں بدامنی کے خاتمے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔