تہران میں’پانی کا دیوالیہ پن‘: ایران کے دارالحکومت میں ایک کروڑ لوگ کیسے پانی سے محروم ہو رہے ہیں


Getty Imagesتہران کے ایک شہری نے بی بی سی فارسی کو بتایا کہ پانی کی سپلائی منقطع ہونا اور اس کے پریشر میں کمی کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس سے رہائشی عمارتوں کے لیے بہت کم پانی یا بالکل نہیں۔ان کے مطابق جب بجلی جاتی ہے تو ایسے میں انٹرنیٹ اور رہائشی عمارتوں کی لفٹس تک بند ہو جاتی ہیں۔ ایک خاتون (جو اپنا نام نہیں ظاہر کرنا چاہتی ہیں) نے بی بی سی کو بتایا کہ بہت سخت گرمی اور فضائی آلودگی کے درمیان تو یہ صورتحال اور بھی ناقابل برداشت ہو گئی ہے اور اگر گھر میں کوئی معمر شخص یا بچہ ہو تو صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے کیونکہ بعض اوقات اس طرح کے حالات میں چار گھنٹے انتظار ان کے لیے صبر آزما ہو جاتا ہے۔ پورے ایران میں پانی کی کمی اور تسلسل سے بجلی جانے سے لوگوں کے غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دارالحکومت تہران کی بلندو بالا عمارتوں سے لے کر خوزستان اور سستان و بلوچستان کے دیہات میں بھی اب معمولات زندگی تہس نہس ہو رہے ہیں اور کئی اعتبار سے تو یہ صورتحال اب ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔ خشک سالی کے پانچ مسلسل برس اور ریکارڈ گرمی میں اب تہران میونسپل کے پانی سپلائی کرنے والے پائپ بالکل خشک ہونے کے قریب ہیں۔ پانی کی ذخائر میں پانی کی سطح بہت زیادہ کم ہو گئی ہے، بجلی کا جانا معمول بن گیا ہے اور یہ سب برداشت سے باہر ہو رہا ہے۔ AFP via Getty Imagesڈیم میں پانی کی کم سطح جہاں سے چٹانیں واضح دکھائی دے رہی ہیں’ڈے زیرو‘حکام نے خبرادر کیا ہے کہ توانائی کے استعمال میں کمی لائے بغیر چند ہفتوں میں تہران ’ڈے زیرو‘ پر جا سکتا ہے۔ یہ ایسا دن ہو گا جب پانی کے نلکوں میں باری باری پانی کی سپلائی بند کر دی جائے گی اور پھر پانی ٹینکرز کے ذریعے گھروں تک پہنچایا جائے گا۔ حکام نے یہ انتباہی پیغامات رواں برس کے آغاز سے ہی دینا شروع کر دیے تھے مگر پھر تسلسل سے انھیں دہرانا شروع کر دیا۔ اس کے بعد ایران میں شدید گرمی کا موسم شروع ہو گیا جس سے ایران کے پرانے بجلی کے گرڈ پر بوجھ مزید بڑھ گیا۔ Getty Imagesاقوام متحدہ کے پانی، ماحولیات اور صحت سے متعلق ادارے کے ڈائریکٹر پروفیسر کاوے مدنی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ محض پانی کا بحران نہیں بلکہ یہ ’پانی کا دیوالیہ پن‘ ہے یعنی یہ ایک ایسا نظام کہ جس میں اب مکمل بہتری کے امکان موجود نہیں۔ یو این کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (یو این سی سی ڈی) سے وابستہ ڈینیئل شگائے کا کہنا ہے کہ ایران اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جب پانی کی قلت، زمین کے انحطاط، آب و ہوا کی تبدیلی اور ناقص گورننس یکجا ہو جاتے ہیں تو پھر کیا ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ دوسرے ممالک کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے۔ تہران کے لیے ’ڈے زیرو‘ کا مطلب کیا؟ڈے زیرو کی صورت میں ہسپتالوں اور ضروری سروسز کو ترجیح دی جائے گی جبکہ گھروں کو کچھ مقدار میں پانی دیا جائے گا۔ حکام باری باری شہریوں کو پانی فراہم کرے گی یعنی کچھ دیر کے لیے اور اس سب میں شہر کا امیر طبقہ پانی کے ذخیرے کے ٹینک اپنے گھروں کی چھت پرلگا لیں گے جبکہ غریب غربا کی مشکلات بڑھیں گی۔ ایران کے شعبہ ماحولیات کے سابق ڈپٹی ہیڈ پروفیسر کاویح مدانی کے مطابق انسان بہت سخت جان ہوتے ہیں اور اپنے ماحول کو جلد اپنا بھی لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ اگر خشک سالی کی یہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ سال اس سے بھی زیادہ مشکل ہو گا۔ Getty Imagesایران کے شہر اصفہان میں سوکھے ہوئے دریابی بی سی نے برطانیہ میں موجود ایرانی ایمبسیسی سے پانی کی کمیابی سے متعلق صورتحال پر ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا تاہم تا دم تحریر نہ ان کی جانب سے ای میل کا جواب آیا اور نہ ہی ہاتھ سے بھجوائی گئی درخواست پر انھوں نے رد عمل دیا۔ NurPhoto / Getty Imagesدریائے زیاندے رود تاریخی سیاحتی مقام پر جنگلی حیات کا مسکن تھا تاہم یہ مقام اب سوکھ گیا ہےپانی کے خطرناک حد تک کم ہوتے ذخائرایران کا دارالحکومت تہران ملک کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔ اس آبادی کے پانی کا انحصار پانچ مرکزی ڈیموں پر ہے۔انھی ڈیموں میں سے ایک لار ڈیم ہے جو اس وقت بڑے پیمانے پر سوکھ چکا ہے۔ اس ڈیم کا انتظام سنبھالنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ لار ڈیم میں اس وقت اپنے معمول کی سطح سے صرف ایک فیصد پانی باقی رہ گیا ہے۔ Getty Imagesتہران کو پانی فراہم کرنے والے امیر کبیر ڈیم میں پانی ریکارڈ نچلی سطح پر ہےایرانی صدر مسعود پزشکیان نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پانی کو انتہائی احتیاط کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے اس میں کم از کم 20 فیصد تک کمی لائیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں پانی کی طلب گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد کم رہی۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے دوران پانی کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے مزید 12 فیصد کمی کرنا لازمی ہو گی۔ توانائی بچانے کے لیے تہران اور دیگر شہروں میں سرکاری دفاتر باقاعدگی سے بند کیے جا رہے ہیں جس پر کاروباری طبقہ مسلسل نقصان کی شکایات کر رہا ہے۔خشک سالی سے لے کر پانی کے دیوالیہ ہونے تک NurPhoto / Getty Imagesماہرین کو خدشہ ہے کہ دریائے زیاندے کے پل کا پانی نہ ہونے کی وجہ سے گرنے کا خدشہ ہےسرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بارشیں اوسطاً 40 سے 45 فیصد کم رہی ہیں۔ کچھ صوبوں میں بارشوں کی کمی کا ریکارڈ 70 فیصد سے بھی زیادہ ہے لیکن ماہرین کے مطابق اس کی وجہ صرف موسم نہیں۔مدانی کی رائے میں ’یہ پانی کا بحران نہیں بلکہ پانی کے دیوالیہ پن کی صورتحال ہے۔‘ان کے مطابق ’ایسی حالت جہاں نقصان کو مکمل طور پر واپس نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی محض تدارک یا ازالے سے متعلق اقدامات کافی ہیں۔‘ایران دہائیوں سے فطرت کے فراہم کردہ پانی کا کھلا استعمال کرتا رہا ہے۔ پہلے دریاؤں اور آبی ذخائر خاتمے کے نزدیک پہنچے تو پھر زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو استعمال کیا گیا۔کاویح مدانی کہتے ہیں کہ ’خشک سالی اس صورتحال کی اکیلے زمہ دار نہیں۔ بدانتظامی اور حد سے زیادہ کھلے استعمال نے اس بحران کی بنیاد اسی وقت رکھ دی تھی جبکہ موسمیاتی تبدیلی نے اسے مزید سنگین بنایا ہوا تھا۔۔ایران کے پانی کا تقریباً 90 فیصد زرعی شعبہ استعمال کرتا ہے جن میں سے زیادہ تر آبپاشی ناقص نظام کے ذریعے کی جاتی ہے۔خشک علاقوں میں بھی پانی زیادہ استعمال کرنے والی فصلیں مثلاً چاول اور گنا کاشت کیے جاتے ہیں۔Anadolu via Getty Imagesقم میں موجود نمک کی جھیل حوض سلطان بھی خشکی کے دہانے پر پہنچ چکی ہےجھیلیں ایران میں قابل استعمال پانی کا تقریباً 22 فیصد بوسیدہ پائپ لائنوں میں رِساؤ کے باعث ضائع ہو جاتا ہے۔ تاہم یہ رجحان غیر معمولی نہیں بلکہ دنیا بھر میں پانی کے نظام میں اسی طرح کے نقصانات دیکھنے کو ملتے ہیں۔واٹر نیوز یورپ کی رپورٹس کے مطابق یورپی یونین میں پینے کے پانی کا تقریباً 25 فیصد رِساؤ کے ذریعے ضائع ہوتا ہے۔میکنزی اینڈ کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 14 سے 18 فیصد صاف پانی اسی طرح ضائع ہو جاتا ہے جبکہ کچھ دیگر سروسز کے مطابق وہاں یہ شرح 60 فیصد تک جا پہنچتی ہے۔ایران کے زیرِ زمین پانی کے ذخائر 1970 کی دہائی سے حد سے زیادہ استعمال کیے جا رہے ہیں اور محتاط اندازوں کے مطابق اب تک 70 فیصد سے زائد ذخائر ختم ہو چکے ہیں۔کچھ اضلاع میں زمین سالانہ 25 سینٹی میٹر تک بیٹھ رہی ہے کیونکہ زیرِ زمین آبی ذخائر سکڑ رہے ہیں۔یہ عمل پانی کے مزید نقصان میں تیزی لا رہا ہے۔خشک ڈیم اندھیروں کا باعث AFP via Getty Imagesپانی کی کمی نے توانائی کے شدید بحران کو بھی جنم دیا۔ پانی کے ذخائر خالی ہونے کے باعث پن بجلی کی پیداوار تقریباً ختم ہو گئی جبکہ گیس سے چلنے والے پلانٹس ایئر کنڈیشنرز اور پانی کے پمپوں کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے جولائی میں رپورٹ کیا کہ بجلی کی طلب 69 ہزار میگاواٹ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ اس کی پیداوار تقریباً 62 ہزار میگاواٹ ہے۔ طلب اور رسد میں کہیں زیادہ فرق آنے سے روزانہ دو سے چار گھنٹے کی لوڈشیڈنگ عام ہے۔خبروں اور سیاستدانوں کے مطابق بجلی کی بندش کا سب سے زیادہ اثر غریب عوام پر پڑ رہا ہے جبکہ صرف امیر طبقہ ہی جنریٹر رکھنے کی استطاعت رکھتا ہے۔حکومت کا موقفAbedin Tahernkenareh / EPA / Shutterstockخشک دریا لوگوں کی تفریح گاہ کی شکل اختیار کر چکے ہیں جہاں پانی کہیں کہیں موجود ہےایران کے وزیرِ توانائی عباس علی‌آبادی کا کہنا ہے کہ ’پینے کا پانی فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور یہ سب لوگوں کو دستیاب ہونا چاہیے۔‘ساتھ ہی پانی بچانے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’اس سال کیے گئے اقدامات کے ذریعے ہم نے اوسط سے تین گنا زیادہ پانی بچایا۔‘حکومت کو اس بات پر تنقید کا سامنا ہے کہ بجلی کی فراہمی کی حد بندی کے اقدامات کے باوجود توانائی زیادہ استعمال کرنے والی کرپٹو کرنسی مائننگ کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔کچھ کرپٹو آپریشنز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پیچھے سیاسی پشت پناہی موجود ہے تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ گھریلو صارفین کو توانائی کی فراہمی ان کی ترجیح ہے جبکہ تمام غیر قانونی سائٹس ان کے نشانے پر ہیں۔ عباس علی آبادی نے غیر قانونی کرپٹو کرنسی مائننگ کو بجلی کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اس شعبے میں سرگرم مائنرز کو تلاش کرنا اور ختم کرنا ’انتہائی مشکل‘ ثابت ہوا۔AFP via Getty Imagesہامون جھیل کے تحفظ کے لیے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج سیاسی دخل اندازی پر سڑکوں پر احتجاجایران میں خوزستان اور سیستان سمیت متعدد صوبوں میں جہاں بجلی و پانی کی قلت شدید ہے، بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہے ہیں۔ مظاہرین احتجاج کے دوران نعرہ لگاتے ہیں کہ ’پانی، بجلی اور زندگی‘ تک رسائی انسان کا بنیادی حق ہے۔کنویں اور نہریں خشک ہونے کے باعث لوگ بڑی تعداد میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔ کئی خاندان روزگار، سہولتوں اور بہتر بنیادی ضروریات کی تلاش میں تہران کا رخ کر رہے ہیں۔تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ یہ رجحان ملک میں عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ اس کے باعث دارالحکومت کو بے گھر ہونے والے لوگوں کے اضافی بوجھ کو برداشت کرنا پڑے گا۔پانی کی قلت نے ایران میں انسان کو مگرمچھ کا دشمن کیسے بنایاایران کے پاس گیس کے بڑے ذخائر لیکن ملکی صارفین کے لیے گیس کی قلت کیوں؟’پاکستانی شہریوں کی ماحول میں تبدیلی سے موت کا امکان دوسرے ملکوں کے مقابلے 15 گنا زیادہ ہے‘ترکی کی ’دہشت گردوں کے خلاف جنگ‘ اور بمباری: ’یہاں پینے کا پانی سونے سے زیادہ قیمتی ہے‘پانی و بجلی کا بحران اب جغرافیائی سیاست تک پھیل چکا ہے۔ جون 2025 میں اسرائیل کے ساتھ تنازع کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے ملک کی ڈی سیلینیشن (سمندری پانی کو میٹھا بنانے) اور ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ ایرانی عوام کے لیے اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ ایرانی شہری ان ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اس وقت ’جب آپ کا ملک آزاد ہو گا۔‘تہران نے ان بیانات کو سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جبکہ صدر پزشکیان نے غزہ کے انسانی بحران کی طرف ان کی توجہ دلائی۔ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے سے وابستہ ڈینیئل تسگائے کا کہنا ہے کہ ایران اس خطے میں تنہا نہیں۔ ان کے مطابق پورے مغربی ایشیا میں کئی سال کی خشک سالی غذائی سلامتی، استحکام اور انسانی حقوق کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اب اس کے اثرات زراعت، توانائی، صحت، ٹرانسپورٹ اور سیاحت تک پھیل رہے ہیں۔AFP via Getty Imagesایران کے شمالی البرز پہاڑی سلسلے میں دریائے کرج کے کنارے امیر کبیر ڈیم تہران کو پانی فراہم کرتا ہےعالمی انتباہڈینیئل تسگائے کہتے ہیں کہ دنیا ایک ایسے دور میں داخل ہو رہی ہے جسے انسان کی پیدا کردہ خشک سالی کہا جا سکتا ہے اور جس کی بنیادی وجوہات موسمیاتی تبدیلی اور زمین و پانی کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جانا ہے۔ ان کے مطابق ایران اس بات کی مثال ہے کہ جب قلت، زمین کا بگاڑ اور کمزور حکمرانی یکجا ہو جائیں تو کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے مطابق 2000 کے بعد سے دنیا بھر میں خشک سالی کے واقعات میں 29 فیصد اضافہ ہوا۔اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 2050 تک دنیا کی ہر چار میں سے تین آبادیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔کیپ ٹاؤن کی 2015 تا 2018 کی خشک سالی کو اکثر ایک واضح مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جب جنوبی افریقہ کے اس شہر نے فی کس پانی کے استعمال پر حد مقرر کی اور ٹیرف بڑھائے۔ڈینیئل تسگائے کہتے ہیں کہ ’ہم تکنیکی حل جانتے ہیں، ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ علم کو پالیسی میں اور پالیسی کو عملی اقدامات میں بدلا جائے۔‘AFP via Getty Images تہران کو پانی فراہم کرنے والے لیٹیان ڈیم میں مئی 2025 کی تصویر کے مطابق پانی کی ریکارڈ کمی آگے کیا ضروری ہے؟ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل تو موجود ہیں لیکن ان کے لیے پانی، توانائی اور زمین کی پالیسی میں فوری اور مربوط اقدامات درکار ہوں گے۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سات برس میں سالانہ 45 ارب مکعب میٹر پانی کی کھپت کو دوبارہ استعمال کے قابل، ڈرِپ ایریگیشن اور ترسیل کے نظام کو بہتر بنا کر صورتحال کی سنگینی کو کم کرے گا۔تاہم یہ بڑے ہدف بین الاقوامی پابندیوں، بیوروکریسی اور سرمایہ کاری کی کمی کے باعث سست روی کا شکار ہیں۔ماحولیات کے ماہر کاویح مدانی کا کہنا ہے کہ ’بالآخر ایران کو اپنے پانی کے دیوالیہ پن کو تسلیم کرنا ہو گا۔ جتنی دیر سے حکومت اپنی ناکامی مانے گی اور ایک مختلف ترقیاتی ماڈل کے لیے سرمایہ فراہم کرے گی، تباہی سے بچنے کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے۔‘انھوں نے متنبہ کیا کہ ’یہ موسم طے نہیں کرے گا کہ تہران کے نلکوں میں شدید گرمی کے مہینوں میں پانی آتا رہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حکام جتنی تیزی سے کارروائی کریں گے اتنا ہی جلد نتیجہ ملے گا۔‘’پاکستانی شہریوں کی ماحول میں تبدیلی سے موت کا امکان دوسرے ملکوں کے مقابلے 15 گنا زیادہ ہے‘پاکستان میں پانی کا شدید بحران، تین صوبوں میں خشک سالی کا خطرہ: ’اپریل میں صرف پینے کے لیے پانی ہو گا‘وہ ملک جہاں دھند سے پانی کی کمی پورا کرنے کا منصوبہ کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہےایران کے پاس گیس کے بڑے ذخائر لیکن ملکی صارفین کے لیے گیس کی قلت کیوں؟ترکی کی ’دہشت گردوں کے خلاف جنگ‘ اور بمباری: ’یہاں پینے کا پانی سونے سے زیادہ قیمتی ہے‘انڈیا اور پاکستان کے درمیان پانی کے مسئلے پر جنگ کا خطرہ کتنا حقیقی ہے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

’یہ پورا ڈرامہ تھا‘: 17 کروڑ پاؤنڈ کے فراڈ میں ملوث زیورات کا بیوپاری سرمایہ کاروں کو دھوکا دے کر کیسے غائب ہوا؟

دیو سائی میں گلوکارہ قرۃ العین بلوچ پر ریچھ کا حملہ: ’بھوکا ریچھ خوراک کی تلاش میں تھا اور ٹینٹ پھاڑ کر اندر داخل ہوا‘

کابینہ اجلاس : پن بجلی منافع بڑھانے، بی آر ٹی اضافی بسوں کی منظوری کا امکان

اسکول ہیڈ ماسٹر کا ٹرک کی ٹکر سے انتقال۔۔ افسوس ناک حادثہ کس جگہ پیش آیا؟

انتونیو سالازار: پڑوسیوں کے ہاتھوں اغوا کے بعد جنسی استحصال اور تشدد کا نشانہ بننے والا بچہ جو امریکہ کا کامیاب ترین وکیل بنا

صدیوں پہلے آنے والا مہلک ترین زلزلہ، جس سے قبل لوگ قدرتی آفات کو ’خدا کا عذاب‘ سمجھتے تھے

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کا الٹی میٹم ، معافی مانگو ورنہ ؟؟

بلوچستان میں آج پھر موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل

ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس : ملزم حسن زاہد سے ملاقات کیوں روک دی گئی؟

دنیا کے مقبول ترین فیشن ڈیزائنر جورجیو ارمانی چل بسے

دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، کئی بند ٹوٹ گئے، متعدد علاقے زیر آب

تہران کا ’زیرو ڈے‘: ایرانی دارالحکومت کے ایک کروڑ باشندوں کے لیے پانی کیسے ختم ہو رہا ہے

تہران میں’پانی کا دیوالیہ پن‘: ایران کے دارالحکومت میں ایک کروڑ لوگ کیسے پانی سے محروم ہو رہے ہیں

برطانیہ میں پاکستانی کرکٹر حیدر علی کے خلاف تحقیقات بند: گریٹر مانچسٹر پولیس نے کیا بتایا؟

صدر شی اور پوتن کے درمیان اعضا کے ٹرانسپلانٹ پر گفتگو: کیا اس سے موت کو ٹالا جا سکتا ہے؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی