
پاکستان کے سابق سٹار بولر وسیم اکرم نے پاکستان اور انڈیا کر کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ وہ اتوار کو ایشیا کپ ٹی20 میچ میں مقابلے کے دوران شور شرابے کو نظرانداز کر کے کھیل سے لطف اُٹھائیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دبئی میں ہونے والا گروپ اے کا میچ دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں اور شائقین کے لیے اس لیے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے چار ماہ قبل مئی میں محدود پیمانے پر جنگ ہوئی تھی۔حالیہ لڑائی سے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان تعلقات دہائیوں میں انتہائی خراب سطح پر آ چکے ہیں۔انڈیا میں پاکستان سے کرکٹ میچ کے بائیکاٹ کے مطالبات سامنے آئے تھے تاہم بورڈ حکام نے اس پر توجہ نہیں دی۔دونوں ملکوں کی ٹیموں کے درمیان ممبئی میں سنہ 2008 میں ہونے والے حملوں کے بعد سے کوئی بھی دو طرفہ سیریز میں نہیں کھیلی گئی۔انڈیا نے ممبئی حملوں کا الزام پاکستان کے عسکریت پسندوں پر لگایا گیا تھا۔اپنے دور کے سوئنگ لیجنڈ بولر وسیم اکرم نے اے ایف پی کو میچ کے بارے میں بتایا کہ ’لطف اٹھائیں، یہ کرکٹ کا کھیل ہے۔‘ ممکنہ طور پر اس ٹی20 ٹورنامنٹ میں دونوں ممالک کے درمیان تین میچز کھیلے جا سکتے ہیں۔وسیم اکرم نے کھلاڑیوں سے کہا کہ ’کرکٹ کے علاوہ ہر چیز کو بھول جائیں۔ ایک ٹیم جیتے گی اور ایک ٹیم ہارے گی۔‘اُن کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ میچ جیت جاتے ہیں تو بس اس لمحے کا لطف اٹھائیں۔ دباؤ آئے گا، اس سے لطف اندوز ہوں اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں کیونکہ یہ صرف ایک کھیل ہے۔ یہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے لیے اور دونوں طرف کے شائقین کے لیے۔‘دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں 25 ہزار تماشائیوں کے اس میچ کو دیکھنے کے لیے آنے کی توقع ہے۔وسیم اکرم نے یاد کیا کہ کس طرح وہ اپنے 19 سالہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کے دوران اس طرح کے دباؤ کے حالات میں کھیلتے رہے۔دبئی کرکٹ سٹیڈیم میں 25 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیانتہا پسندوں کی دھمکیوں کے باوجود سنہ 1999 میں انڈیا کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے وسیم اکرم نے کہا کہ ’میں نے انڈیا کے خلاف ہر میچ سے لطف اندوز ہوا، اور اسی طرح دوسری ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی لطف اُٹھایا۔‘59 سالہ وسیم اکرم پاکستان کی اُس ٹیم کا بھی حصہ تھے جس نے سنہ 1987 کا انڈیا کا دورہ کیا تھا اُس وقت بھی دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر آ گئے تھے۔وسیم اکرم نے بظاہر ایک ناتجربہ کار قرار دی جانے والی پاکستانی ٹیم کو مشورہ دیا کہ وہ تصویر کے بڑے رُخ کو دیکھے اور صرف روایتی حریف انڈیا کے خلاف میچ پر ہی تمام توجہ مرکوز نہ رکھے۔سابق پاکستانی سٹار بولر وسیم اکرم نے افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ٹی 20 سیریز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کے پاس ایک موقع ہے کیونکہ اس نے گزشتہ ہفتے سہ فریقی سیریز جیتی تھی۔‘انہوں نے کہا کہ ’انہیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہمیں صرف انڈیا کے خلاف جیتنا ہے، ایشیا کپ جیتنے کا سوچنا چاہیے۔‘دونوں ٹیموں کے درمیان طویل عرصے سے دوطرفہ سیریز نہیں کھیلی گئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پیوسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ’آپ ایک بڑی ٹیم سے ہار سکتے ہیں لیکن پھر بھی، اٹھ کھڑے ہوں اور ٹورنامنٹ میں اچھا کھیلو۔‘انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ یہ میچ یو اے ای اور انڈیا کے مابین کھیلے گئے میچ کی طرح یکطرفہ ہوگا۔‘بدھ کو ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں میزبان امارات کی ٹیم کو 57 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد انڈین ٹیم نے مطلوبہ ہدف صرف 4.3 اوورز میں حاصل کر لیا تھا۔سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ’اس ٹورنامنٹ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘