پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں کیا معنی رکھتا ہے؟


مشرقِ وسطیٰ میں حال ہی میں ایک بڑی پیشرفت اس وقت دیکھنے میں آئی جب 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنایا۔ اس سے قبل بھی اسرائیل مشرقِ وسطیٰ میں کئی ممالک پر حملہ کر چکا ہے لیکن یہ کارروائی اس لیے مختلف تھی کہ قطر امریکی اتحادی ہے اور اس خطے میں اس کی سب سے بڑی العدید ایئربیس بھی قطر میں ہی واقع ہے۔اسرائیلی حملے کے بعد نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ اس خطے سے باہر بھی یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ قطر پر حملے کے بعد امریکہ کی جانب سے دی گئی سکیورٹی کی ضمانت کی کیا وقعت رہ جاتی ہے؟ یہ بھی سمجھا جا رہا تھا کہ شاید قطر پر حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک کا بھی ان ضمانتوں پر اعتماد متزلزل ہو گا۔ان تمام سوالات کے ابھی پوری طرح سے جواب نہیں ملے تھے کہ بدھ کو سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ ’باہمی دفاع کے سٹریٹجک معاہدے‘ پر دستخط کیے۔اس معاہدے میں درج تفصیلات ابھی منظرِ عام پر نہیں آئی ہیں لیکن پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا اور ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اس معاہدے کے حوالے سے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’معاہدے پر دستخط کے بعد جاری ہونے والے حکومتی اعلامیے میں اس معاہدے کا مقصد بہت واضح طریقے سے بیان کر دیا گیا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہمارے سعودی عرب سے دیرینہ اور گہرے تعلقات ہیں اور یہ معاہدہ بھی اسی بات کا ثبوت ہے۔‘وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری مزید کہتے ہیں کہ ’پاکستان کی سفارت کاری اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ ہمارے امریکہ، مغربی ممالک، خلیجی ممالک اور چین سب سے بہترین تعلقات ہیں۔‘’وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل (عاصم منیر) کی ٹیم نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں۔‘قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں خطے پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے کو بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے لیے کیوں اہم ہے؟کنگ فیصل سینٹر فور ریسرچ اینڈ اسلامِک سٹڈیز سے منسلک تجزیہ کار عمر کریم کہتے ہیں کہ ’یہ بہت واضح ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلے سے طے سکیورٹی انتظامات جس کے تحت امریکہ کچھ خلیجی ممالک کی سکیورٹی کا ضامن ہے وہ اب مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہا۔‘پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: ’جوہری تحفظ پر ابہام بھی سعودی مقاصد پورا کر سکتا ہے‘ترکی، سعودی عرب یا مصر: قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کے ’اگلے ہدف‘ کے بارے میں قیاس آرائیاںشہزادوں کو قید اور ’والد کو رشتہ داروں سے دور‘ کرنے والے 40 سالہ محمد بن سلمان نے سعودی سلطنت پر اپنی گرفت کیسے مضبوط کی؟قطر میں العدید ایئر بیس سمیت امریکی فوج مشرقِ وسطیٰ میں کہاں اور کیوں موجود ہے؟وہ مزید کہتے ہیں کہ ’سکیورٹی کی ضمانت پر پورا نہ اُتر پانا اور اسرائیلی حملے میں امریکہ کے ملوث ہونے کے خدشات کے سبب خلیجی ممالک اپنی سکیورٹی کے لیے کسی دوسری طرف دیکھنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔‘’کوئی ایسا ملک جو انھیں اسرائیلی حملے کے خلاف ڈیٹرینس فراہم کر سکے اور سعودی عرب کے نظریے سے یہ خلا صرف پاکستان پُر کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس نہ صرف جوہری بلکہ کنوینشنل صلاحیتیں بھی ہیں۔‘’سعودی عرب صرف اپنے دفاعی نظام پر انحصار نہیں کر سکتا جو کہ امریکہ کے تیار کردہ ہیں اور انھیں مکمل طور پر آپریشنل رکھنے کے لیے امریکی تعاون درکار ہوتا ہے۔‘پاکستان میں دفاعی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار بھی سمجھتے ہیں کہ دفاعی تعاون کا یہ معاہدہ دونوں ممالک کو مزید قریب لائے گا۔دفاعی تجزیہ کار محمد علی نے صحافی سارہ حسن کو بتایا کہ سعودی افواج کے سربراہ پاکستان میں تربیت حاصل کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی مشقیں ہوتی ہیں اور پاکستان کے سابق فوجی افسران سعودی عرب میں دفاعی مشیر کے طور پر بھی خدمات سرت انجام دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ سعودی عرب کے پاس زیادہ تر اسلحہ امریکی ہے اور لڑاکا طیارے بھی موجود ہیں لیکن اُن کے بقول سعودی عرب مغربی ممالک سے اسلحے کی خریداری پاکستان کی مشاورت سے کرتا ہے اور ’پاکستان ہی سعودی فوجیوں کو مغربی اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت دیتا ہے۔‘Getty Imagesماضی میں سعودی عرب نے حوثیوں کے خلاف جنگ میں پاکستان سے مدد مانگی تھیریاض ہمیشہ ان ممالک میں رہا ہے جنھوں نے مشکل معاشی حالات میں اسلام آباد کی مدد کی ہے۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان اس دفاعی معاہدے کے تحت کیا فوائد حاصل کر سکتا ہے؟ کنگ فیصل سینٹر فور ریسرچ اینڈ اسلامِک سٹڈیز سے منسلک تجزیہ کار عمر کریم کہتے ہیں کہ ’پاکستان کی نظر سے اگر دیکھا جائے تو اس معاہدے سے سعودی عرب میں انڈین اثر و رسوخ کم ہونے کا امکان ہے اور اس سے نہ صرف پاکستان کو اقتصادی محاذ پر مدد ملے گی بلکہ ہو سکتا ہے انھیں نئے ہتھیار بنانے کے لیے مالی مدد بھی مل جائے۔‘’اس معاہدے کی تفصیلات ابھی واضح نہیں لیکن اس میں دفاعی تعاون کو مضبوط بنانے کی بات کی گئی۔ اگر سعودی انڈسٹریل کمپلیکس کی حالت دیکھی جائے تو مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں اس شرط پر سرمایہ کاری کر سکتا ہے کہ جو نئے ہتھیار بنائے جائیں وہ سعودی عرب کو دستیاب ہوں۔‘تجزیہ کار محمد علی کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے یہ معاہدہ سفارتی، سٹریٹجک، ٹیکنالوجی اور وسائل کے لحاظ سے اہم ہے۔’مسلم دنیا کے اہم ترین ملک نے پاکستان کی صلاحیت، اہلیت اور تجربے کا اعتراف کیا اور اس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اہمیت بڑھے گی۔‘ماضی میں یمن جنگ پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤایک دہائی قبل سعودی عرب نے یمن میں اس وقت کے صدر عبدالرب منصور ہادی کی حکومت بحال کرنے اور حوثیوں باغیوں کے خلاف جنگ میں پاکستان سے بحری جہاز، ہوائی جہاز اور فوجی اہلکار بھیجنے کی درخواست کی تھی۔لیکن اس وقت پاکستان کی پارلیمنٹ نے سعودی درخواست کو رد کر دیا تھا اور متفقہ طور پر یمن جنگ میں ’غیر جانبداری‘ قائم رکھنے کی قرار داد منظور کی تھی۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پاکستانی پارلیمنٹ کی اس قرارداد کے بعد متاثر ہوئے تھے۔ اب یہ سوال بھی اُٹھ رہا ہے کہ کیا پاکستان کسی جنگ کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر لڑے گا؟عمر کریم کہتے ہیں کہ ان کے نزدیک یہ دفاعی معاہدہ اس بات کی طرف ہی اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان ماضی میں یمن معاملے پر اختیار کیے گئے مؤقف سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔وہ مزید کہتے ہیں کہ ’اس وقت یہ فیصلہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے لیا تھا اور اب فیصلہ سازی کے اعتبار سے پاکستانی پارلیمنٹ زیادہ وزن نہیں رکھتی۔‘تاہم عمر کریم سمجھتے ہیں کہ ’حوثیوں کا مسئلہ اب تقریباً طے ہو ہی چکا ہے، اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ اس معاملے پر (پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان) کوئی نیا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔‘Getty Imagesسعودی عرب ماضی میں متعدد مرتبہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر عسکری مشقیں کرتا رہا ہےاس معاہدے پر انڈیا کی نگاہیں کیوں ہیں؟پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے اثرات صرف مشرقِ وسطیٰ نہیں بلکہ اسلام آباد کے پڑوس یعنی نئی دہلی میں بھی نظر آ رہے ہیں۔اس امر کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر انڈیا کی جانب سے سرکاری مؤقف بھی دیکھنے میں آیا۔انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کہ ’ہم اس پیشِرفت کے اپنی قومی سلامتی اور بین الاقوامی ستحکام پر مضمرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حکومت انڈیا قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پُر عزم ہے۔‘انڈیا میں تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پر نئی دہلی میں تشویش پائی جاتی ہے۔بین الاقوامی امور کے ماہر قمر آغاز نے بی بی سی اردو کے نیاز فاروقی کو بتایا کہ ’اگر انڈیا اور پاکستان کے درمیان اب کوئی جنگ ہوتی ہے تو تب پاکستان کو ان سعودی ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہو گی جو ریاض نے واشنگٹن سے خریدے ہیں۔‘Getty Imagesانڈیا کا کہنا ہے کہ وہ اس دفاعی معاہدے کے سبب سامنے آنے والے مضمرات کا جائزہ لے رہا ہےوہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب نے انڈیا کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس کا دوست ملک ہے لیکن نئی دہلی ’چاہے گا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کسی تنازع کی صورت میں سعودی عرب اس معاملے سے دور رہے۔‘سٹریٹجک امور کے ماہر برہما چیلانی کہتے ہیں کہ ’ریاض جانتا تھا کہ انڈیا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی دفاع کے معاہدے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ سمجھے گا پھر بھی اس نے یہ معاہدہ کیا۔‘وہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب اس معاہدے کے تحت فوجی افراد قوت کے لیے پاکستان پر انحصار کر رہا ہے اور نئی دہلی اور واشنگٹن کو اشارہ دے رہا ہے کہ وہ اپنا راستہ خود بنائے گا۔پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: ’جوہری تحفظ پر ابہام بھی سعودی مقاصد پورا کر سکتا ہے‘ترکی، سعودی عرب یا مصر: قطر پر حملے کے بعد اسرائیل کے ’اگلے ہدف‘ کے بارے میں قیاس آرائیاںپاکستانی اور اسرائیلی مندوبین میں تکرار، نیتن یاہو کے پیغام میں پاکستان کے ذکر کی گونج سلامتی کونسل میںقطر میں اسرائیلی حملے کے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اتحاد پر کیا اثرات پڑیں گے؟سعودی عرب پاکستان کی مالی امداد کیوں کرتا ہے اور کیا پاکستان سعودی عرب کے لیے ایک طاقت ہے یا بوجھ؟پاکستان کی مدد کے بدلے سعودی عرب کو کیا ملتا ہے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

بلوچستان: کیچ سے تین ماہ قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف بازیاب

بلوچستان: ضلع کیچ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ، دس اہلکار زخمی

اسلام آباد میں’گدھا کانفرنس‘، محنت کش جانور نہیں بلکہ ’معاشی اثاثہ‘ مانا جائے: شرکا

لاہور میں 4 سالہ بچے سمیت تین بچوں پر’جان سے مارنے کی دھمکی دینے‘ کا مقدمہ

افغانستان میں بگرام ایئر بیس واپس چاہتے ہیں، وہاں سے ایک گھنٹے کی دُوری پر چین جوہری ہتھیار بناتا ہے: صدر ٹرمپ

غزہ کو ’ریئل اسٹیٹ‘ میں تبدیل کرنے کا ’بزنس پلان‘ اب بھی صدر ٹرمپ کی میز پر ہے: اسرائیلی وزیر خزانہ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں کیا معنی رکھتا ہے؟

سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، 24 گھنٹے میں کمی کا امکان

وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ سعودیہ مکمل، لندن روانہ

کراچی میں جے یو آئی (ف) کا جلسہ اور جماعت اسلامی کا مارچ، ٹریفک پلان جاری

لاہور میں 4 سالہ بچے سمیت تین بچوں پر’جان سے مارنے کی دھمکی دینے‘ کا مقدمہ،  قانون کیا کہتا ہے؟

پشاور: پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کو طلب کرلیا

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

بلوچستان: کیچ سے ساڑھے تین ماہ قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف بازیاب

پنجاب میں طوطوں کی رجسٹریشن لازمی، نئے ضوابط کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی