
"یہ ہنسنے کا انداز ہے یا مذاق اڑانے کا؟"
"ماں کے لیے اتنا غیر سنجیدہ لہجہ؟ شرم آنی چاہیے!"
"جویریہ کو سمجھ نہیں آتا کہ ہر بات مذاق میں نہیں کہی جاتی!"
"یہ مدرز ڈے کا شو تھا یا ساس بہو سیریل کا سین؟"
مدرز ڈے شو یا مذاق کا میدان؟ جویریہ سعود کی باتوں نے دل دکھایا یا ہنسی آئی؟
اداکارہ جویریہ سعود اس بار اپنی کسی ڈرامہ پرفارمنس نہیں بلکہ مدرز ڈے شو کے دوران دیے گئے تبصروں کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہیں۔ شو میں ان کی والدہ بھی مہمان تھیں، اور گفتگو کا انداز کچھ ایسا اختیار کر گیا جس نے ناظرین کو ہنسانے کے بجائے چونکا دیا۔
میزبان نے جب ماں کے ساتھ تعلقات پر سوال کیا تو جویریہ نے ہنستے ہوئے کہا، "میں امی کے ساتھ حیدرآباد گئی، دو دن بعد ہی کہا: بھابیوں کو سلام ہے!"
بظاہر یہ بات مذاق میں کہی گئی تھی، لیکن ان کی والدہ نے فوراً جواب دیا، "بھابیوں کو کیوں سلام؟ وہ تو روٹی بنا کر اپنے کمرے میں چلی جاتی ہیں، میرے ساتھ کہاں رہتی ہیں؟"
یہیں سے شو کا ماحول بدل گیا — ہنسی مذاق کا رنگ سوشل میڈیا پر غصے میں تبدیل ہو گیا۔
بات یہیں ختم نہ ہوئی۔ جب والدہ نے کہا کہ اگر کوئی ان کے خلاف بات کرے تو انہیں غصہ آتا ہے، جویریہ نے بےساختہ ہنستے ہوئے کہا: "امی، ہم تو روز آپ کے خلاف بات کرتے ہیں!"
اس پر والدہ کا فوری جواب تھا: "میرے پیچھے کیوں؟ جو کہنا ہے، سامنے کہو!"
مدرز ڈے پر ماں کے ساتھ شو میں شرکت کا مقصد جہاں محبت اور احترام کا اظہار ہونا چاہیے تھا، وہاں ناظرین کو جویریہ کا انداز کچھ زیادہ ہی غیر سنجیدہ لگا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے کلپ پر ردعمل شدید ہے کئی لوگوں نے کہا کہ "ماں کے سامنے اس طرح ہنسی مذاق کرنا اور اسے نشر کرنا مناسب نہیں۔"