
ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی میزائل حملوں سے تنگ اسرائیلی سمندری راستے سے ملک سے فرار ہونے لگے۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق فضائی حدود بند ہونے اور پروازیں معطل ہونے کے بعد اسرائیلی شہری کشتیوں کی ذریعے ملک چھوڑ کر قبرص جانے لگے ہیں۔ اخبار کے مطابق ہرزلیا کے مرینا نے اب ایک عارضی ائیرپورٹ کی صورت اختیار کرلی ہے۔ اسرائیل سے نکلنے کے خواہش مند افراد یہاں صبح 7 بجے سے ہی پہنچنا شروع ہوجاتے ہیں، یہ اپنی مخصوص یاٹ تلاش کرتے ہیں جو انہیں قبرص پہنچائے گی اور وہاں سے وہ کہیں بھی چلیں جائیں گے، انہیں بس اسرائیل سے نکلنا ہے۔سمندری راستے سے ملک چھوڑنے سے متعلق فیس بک پر قائم گروپس میں سیکڑوں افراد اسرائیل سے سمندری راستے سے نکلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ہرزلیا، حیفا اور عسقلان جیسی بندرگاہوں پر نجی یاٹ مالکان 10 مسافروں پر مشتمل گروپس کی روانگی کا بندوبست کر رہے ہیں۔اخبار کے مطابق مسافروں میں سے زیادہ تر کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیل میں مقیم نہیں اور صرف واپس اپنے گھروں کو جا رہے ہیں، کچھ کہتے ہیں وہ بیرون ملک اپنے بچوں یا شریک حیات کے پاس جا رہے ہیں، صرف چند ایک نے دبے لفظوں میں اعتراف کیا کہ وہ ایرانی میزائل حملوں کے خوف سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔مسافروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک نشست کے لیے ڈھائی ہزار اسرائیلی شیکل (تقریباً 700 امریکی ڈالر) تک ادا کیے، کچھ کے مطابق انہیں 6 ہزار شیکل تک کی قیمت بھی بتائی گئی تھی۔ ایک مسافر نے کہا کہ یہ سب طلب اور رسد کا کھیل ہے، کچھ یاٹس تیز رفتار ڈیزل انجن کی مدد سے8 گھنٹے میں قبرص پہنچا دیتی ہیں اور کچھ لگژری کیبنز کی سہولت بھی دیتی ہیں جس سے قیمت مزید بڑھ جاتی ہے۔ایک یاٹ کے کپتان نے خبردار کیا کہ کئی یاٹس بغیر لائسنس یا انشورنس کے لوگوں کو لے جا رہی ہیں جو غیر قانونی ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق بندرگاہ پر موجود ایک جوڑے نے جنگ سے بھاگنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم میزائلوں سے تنگ آچکے ہیں‘۔