
حمیرا اصغر کی پراسرار موت پر جاری تحقیقات میں نیا موڑ سامنے آیا ہے۔ پولیس کو اب پوسٹ مارٹم کے دوران حاصل کیے گئے کیمیکل تجزیے کی ابتدائی رپورٹس موصول ہو چکی ہیں، جن کے مطابق اداکارہ کی موت کو طبعی قرار دیا جا رہا ہے اور رپورٹس کے مطابق انھیں زہر دینے کے کوئی شواہد نہیں سامنے آئے۔
ذرائع کے مطابق، یہ رپورٹس جامعہ کراچی کی فارنزک لیبارٹری سے حاصل کی گئیں ہیں، جہاں مختلف اقسام کے نمونوں کی جانچ کی گئی۔ موت کے بعد کیے گئے معائنے میں خون، اعضاء اور دیگر جسمانی نمونوں پر کئی تفصیلی ٹیسٹ کیے گئے تھے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کسی زہریلے مادے یا بیرونی مداخلت کا کوئی امکان تو موجود نہیں۔
اگرچہ پولیس حکام ان رپورٹس کی بنیاد پر اسے قدرتی موت قرار دے رہے ہیں، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چند اہم ٹیسٹ کی رپورٹس تاحال زیرِ تکمیل ہیں، جن کے نتائج آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے دی جا سکے گی۔
یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے ڈیفنس فیز VI کے ایک فلیٹ سے ملی تھی، جو کئی ماہ پرانی تھی۔ اس واقعے نے میڈیا، عوام اور سوشل پلیٹ فارمز پر شدید تشویش پیدا کی تھی، اور ان کے اہل خانہ نے بھی واقعے کو مشکوک قرار دیا تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ابتدائی رپورٹس حقیقت کا مکمل عکس ہیں، یا آنے والی لیبارٹری رپورٹس ایک نیا پہلو سامنے لائیں گی؟ پولیس کا کہنا ہے کہ مکمل تحقیقات کے بعد ہی موت کی اصل نوعیت کی تصدیق ممکن ہو سکے گی۔