
Getty Imagesویسٹ انڈیز نے تاروبا میں تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں پاکستان کو 202 رنز سے شکست دے کر سیریز دو ایک سے اپنے نام کر لی ہے۔ ایسا 30 سال سے زیادہ عرصے کے دوران پہلی بار ہوا ہے کہ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز میں فتح حاصل کی ہے۔پاکستانی کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دے تھی جس پر میزبان ٹیم نے 50 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 294 رنز بنائے۔ویسٹ انڈیز کے کپتان شائے ہوپ نے محض 94 گیندوں پر 120 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی جس میں پانچ چھکے اور 10 چوکے شامل تھے۔ جبکہ آٹھویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے آنے والے جسٹن گریوز نے 24 گیندوں پر 43 رنز بنائے۔ ان دونوں بلے بازوں نے اننگز کے آخر میں ٹیم کو سکور بورڈ پر اچھا ہدف مقرر کرنے میں مدد دی۔فاسٹ بولر نسیم شاہ نے میچ میں دو وکٹیں حاصل کیں مگر وہ کچھ مہنگے ثابت ہوئے۔ انھوں نے 10 اوورز میں 72 رنز دیے۔ سپنر ابرار احمد نے 34 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا مگر ان سے صرف نو اوورز کے لیے بولنگ کرائی گئی۔ سپنرز محمد نواز اور صائم ایوب کو ایک، ایک وکٹ ملی۔Getty Imagesمیچ کی دوسری اننگز میں پاکستانی بلے بازوں کو آغاز سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ صرف آٹھ رنز پر پاکستان کی تین وکٹیں گِر چکی تھیں جس میں دونوں اوپنرز صائم ایوب اور عبداللہ شفیق کے علاوہ کپتان محمد رضوان صفر پر آؤٹ ہوئے۔بابر اعظم کریز پر 23 گیندوں کے مہمان رہے۔ وہ نو رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان چاروں پاکستانی بلے بازوں کی وکٹیں ویسٹ انڈیز کے بولر جیڈن سیلز نے حاصل کیں۔پاکستانی اننگز کے ٹاپ سکورر سلمان آغا تھے جنھوں نے 30 رنز بنائے۔حسن علی اور ابرار احمد سمیت کل پانچ بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ محمد نواز 23 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔جیڈن سیلز نے صرف 18 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں جو یقیناً ان کے کیریئر کا ایک یادگار سپیل مانا جائے گا۔پاکستان کی شکست پر شائقین مایوسکرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق ایسا صرف چوتھی بار ہوا ہے کہ ویسٹ انڈیز کو کسی میچ میں 200 سے زیادہ رنز سے فتح حاصل ہوئی ہے۔اگر آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ پر نظر دوڑائی جائے تو سیریز کے آغاز میں دونوں ٹیموں کے درمیان چھ درجوں کا فرق تھا: پاکستان کی پوزیشن چوتھی جبکہ ویسٹ انڈیز کی 10ویں تھی۔ مگر اب پاکستان کی پوزیشن پانچویں اور ویسٹ انڈیز کی نویں ہے اور یہ فاصلہ چار درجوں کا رہ گیا ہے۔Getty Imagesکرکٹ تجزیہ کار مظہر ارشد کے مطابق 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد سے پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف کبھی دو طرفہ ون ڈے سیریز نہیں ہارا تھا۔انھوں نے لکھا کہ آخری بار جب پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز ہارا تھا تو اس وقت کوئی موجودہ پاکستانی کھلاڑی پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ ’عمران خان کھیل رہے تھے، ون ڈے سفید کِٹس میں کھیلا جاتا تھا، لاہور سے اسلام آباد موٹروے نہیں تھی، سوزوکی مہران ایک لاکھ روپے کی اور پیٹرول 11 روپے فی لیٹر تھا۔‘کئی صارفین بابر اعظم پر تنقید کرتے نظر آئے۔ جیسے صارف ہارون نے لکھا کہ ان میں 'پاکستان کا بہترین بلے باز بننے کی صلاحیت تھی۔'کرکٹ تجزیہ کار نعمان نیاز نے کہا کہ اس میچ میں پاکستان کو ’شکست نہیں ہوئی بلکہ یہ سرنڈر تھا۔‘ مسلمانوں کی سرپرستی سے چمکنے والا کرکٹ سٹار ’لالا امرناتھ‘: ’وہ لڑکا لاہور کی سڑکوں سے اٹھا اور شہزادوں کے ساتھ چلنے لگا‘باؤنڈری پر ایک غلط قدم سے پانچ وکٹوں تک: محمد سراج کے ’شیردل‘ سپیلز اور انڈیا کی اوول میں تاریخی فتح کی کہانی’پاکستان اب نتائج کے جواز میں کم از کم ناتجربہ کاری کا لفظ نہیں لا پائے گا‘پاکستان کرکٹ کا ’ڈوبتا برانڈ‘ اور ویسٹ انڈیز کی ’ایمرجنسی‘ایشیا کپ میں پاکستان کے ساتھ میچ پر انڈیا میں شور شرابہ: ’ان خواتین کو کیا جواب دیں گے جن کا سندور پہلگام حملے میں چھین لیا گیا‘