
ایک نئے گیمنگ کنسول کی ضرورت ہے؟ بس ایک پرانے وینٹی لیٹر سے خود بنائیں۔پیسوں کی آن لائن کارڈ سے ادائیگی کے لیے پرانا پیمنٹ ٹرمینل ملا ہے؟ تو اسے کیمرے میں تبدیل کریں۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ارجنٹینا میں پُرانی چیزوں کو نئی شکل میں استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ارجنٹینا کے ’سائبر ڈمپسٹر ڈائیورز‘ الیکٹرانک فضلے (ای ویسٹ) کو نئی مصنوعات میں تبدیل کر رہے ہیں۔ موسیقار ایسٹیبن پیلاڈینو نے کہا کہ ’ہم ٹیکنالوجی کو دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسی اشیاء کو دوبارہ تیار کرتے ہیں جنہیں دوسرے لوگ پھینک دیتے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسی تحریک ہے جس کا ایک خیراتی، تکنیکی سیاسی پہلو، اور دلچسپ پہلو بھی ہے۔اقوام متحدہ کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق ارجنٹینا ہر سال ایک اندازے کے مطابق 520,000 ٹن الیکٹرانک فضلہ (ای ویسٹ) پیدا کرتا ہے جو کہ امریکہ، برازیل، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد پانچویں نمبر پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں دنیا نے ریکارڈ چھ کروڑ 20 لاکھ ٹن فضلہ پیداوار کی۔الیکٹرانک فضلے کو کارآمد اشیاء میں تبدیل کرنے والے ’سائبر ڈمپسٹر ڈائیورز‘خود کو انقلابی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ان کا منشور کارل مارکس کی طرز پر بنایا گیا ہے اور ان کے پوسٹروں میں چی گویرا کو دکھایا گیا ہے جو ارجنٹائن میں پیدا ہوئے تھے۔اس تحریک کا آغاز 2019 میں ہارڈویئر ’سوپ کچن‘ (چیریٹی کے تحت قائم ادارہ) سے ہوا جہاں لوگوں نے الیکٹرانکس کے پرزوں کا تبادلہ کیا۔کورونا وائرس کی وبا کے دوران اس نے توجہ حاصل کی کیونکہ بہت سے افراد کو گھر پر پڑھنے یا کام کرنے کے لیے کمپیوٹر کی ضرورت پڑ گئی تھی۔انہوں نے پرانی مشینوں کو کوڑے کے ڈھیر سے نکالا، انہیں فری آپریٹنگ سسٹم سے لیس کیا اور ضرورت مند افراد اور تنظیموں کو عطیہ کیا۔ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں منعقدہ سالانہ اجلاس میں ناکارہ سمارٹ فونز کو بحال کرنے سے متعلق ایک ورکشاپ بھی شامل تھی۔سکرین پر یہ نعرہ پڑھا جا سکتا تھا: ’پرانی چیزیں کام آتی ہیں۔‘الیکٹرانکس انجینئر جوآن کیریک نے ’روبوٹک ری سائیکلنگ‘ پیش کرنے کے لیے وسطی صوبے سانتا فے سے 470 کلومیٹر (290 میل) کا سفر کیا۔وہ سکولوں میں بچوں کو یہ سکھانے کے لیے جاتے ہیں کہ درجہ حرارت کے سینسر یا موٹر کنٹرول بنانے کے لیے ای فضلے کو کیسے استعمال کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ تیار شدہ اشیاء خریدنا اور کوڑے کے ٹکڑوں کا استعمال کرتے ہوئے اسے بنانا، یہ ایک جیسا (تجربہ) نہیں ہے۔‘