
"کیا یہ طالب علم اور استاد کی محبت پہلے کبھی نہیں ہوئی؟ کیا کبھی کسی طالب علم نے اپنی استاد سے شادی نہیں کی؟ حقیقی زندگی میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جہاں طالب علموں نے شادی شدہ اساتذہ سے بھی شادیاں کیں۔ میں نے تو ایک غیر شادی شدہ مرد دکھایا ہے, اُسے اُس کے ازدواجی حق سے محروم مت کرو۔ اُس نے کسی لڑکی کو ڈیٹ نہیں کیا، بس جب ہمت جمع کی تو رشتہ بھیج دیا۔ آپ اس شرافت کو افیئر کہہ رہے ہیں؟ افیئرز تو وہ ہوتے ہیں جب عورتیں شادی شدہ مردوں سے تعلقات رکھتی ہیں۔ محبت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے، ہر رشتہ محبت نہیں ہوتا۔ محبت وفاداری کا دوسرا نام ہے۔"
یہ کہنا تھا پاکستان کے معروف اور متنازع مصنف خلیل الرحمٰن قمر کا، جو ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں اپنے ڈرامے "میں منٹو نہیں ہوں" کے حوالے سے۔ خلیل الرحمٰن قمر نے حال ہی میں پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے ڈرامے پر ہونے والی تنقید کا دوٹوک جواب دیا اور ساتھ ہی نام نہاد فیمنسٹوں پر بھی برس پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ "یہ مرد کس کے ساتھ افیئرز کرتے ہیں؟ کیا وہ ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی اُن عورتوں کو پکڑا جو شادی شدہ مردوں کے ساتھ تعلقات رکھتی ہیں؟ کیا آپ نے ان کے خلاف بینرز اُٹھائے یا احتجاج کیا؟ آپ کو صرف مرد برے لگتے ہیں، اس لیے عورتیں نظر ہی نہیں آتیں۔ عورتیں شادی شدہ مردوں کے پیچھے کیوں جاتی ہیں؟ ان کے جھوٹ کیوں نہیں پکڑتیں؟"
خلیل الرحمٰن قمر نے مزید کہا، "آپ کو اُن عورتوں کو سزا دینی چاہیے جو مردوں کے پیچھے بھاگتی ہیں۔ وہ کون سی عورتیں ہیں جو پراڈو میں پک اینڈ ڈراپ لیتی ہیں؟ اصل عزت دار عورت تو وہ ہے جو صبح سویرے بس میں بیٹھ کر اپنے گھر کے لیے حلال روزی کماتی ہے، وہی ہماری اصل فخر ہیں۔ آج کی عورت کو یہ سکھایا گیا ہے کہ مرد کو گرانا ہی اُس کی طاقت ہے, حالانکہ عزت مرد یا عورت کو گرا کر نہیں، اپنے کردار سے بنتی ہے۔"
خلیل الرحمٰن قمر کے ان بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ لوگ ان کے خیالات سے اتفاق کرتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ دوسروں کے نزدیک وہ ہمیشہ کی طرح عورتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تاہم، ایک بات طے ہے. خلیل الرحمٰن قمر اپنے بولڈ خیالات سے ناظرین کو ہمیشہ بات کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں، اور "میں منٹو نہیں ہوں" اسی سلسلے کی تازہ مثال ہے۔