
"ممی کی آخری خواہش یہی تھی کہ انہیں دفنایا جائے، اور پاپا نے اسی کو ترجیح دی — چاہے دنیا کچھ بھی کہتی رہی"
سنجے دت کی بہن، پریا دت نے ایک جذباتی انٹرویو میں اپنی والدہ، لیجنڈری اداکارہ نرگس دت، کی آخری رسومات سے جڑی داستان سنائی، جس میں کئی انکشافات سامنے آئے۔ انہوں نے بتایا کہ جب نرگس نے دنیا کو الوداع کہا، تو ان کے والد سنیل دت کو اس وقت مذہبی تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے نرگس کی آخری رسومات ہندو ریت کے بجائے دفنانے کے انداز میں ادا کیں۔
پریا کے مطابق، "لوگ بار بار کہتے رہے کہ نرگس کی شادی ایک ہندو سے ہوئی تھی، اس لیے اس کا کریا کرم ہندو طریقے سے ہونا چاہیے۔ لیکن پاپا نے سب کو صاف کہہ دیا: وہ دفن ہونا چاہتی تھی، اور میں وہی کروں گا جو میری بیوی نے چاہا۔"
نرگس کو ان کی ماں کے پہلو میں خاندانی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا، اور سنیل دت بعد میں قبر کی مٹی بھی لے کر ہریدوار گئے، تاکہ وہ اس عقیدت کو بھی نبھا سکیں۔
پریا نے جذباتی طور پر وہ لمحہ بھی یاد کیا جب 'راکی' فلم کا پریمیئر ہوا — وہ فلم جس سے سنجے دت کا فلمی سفر شروع ہوا، لیکن ماں اس لمحے کو دیکھنے کے لیے موجود نہ تھیں۔ "ہم نے ماں کے لیے پاپا کے ساتھ والی سیٹ خالی رکھی تھی... یہ سنجے کے لیے دل توڑ دینے والا لمحہ تھا۔"
پریا نے بتایا کہ جب نرگس کا جسد خاکی گھر لایا گیا، تو میڈیا بھی وہاں موجود تھا۔ "ایک رپورٹر نے مجھ سے پوچھا کہ میں کیسا محسوس کر رہی ہوں — میں شاید کچھ بول گئی، جس پر پاپا نے ہمیں الگ کمرے میں لے جا کر کہا کہ رونا ہے تو ادھر رو لو، باہر سب کے سامنے ہمیں مضبوط دکھنا ہے۔"
اس غم نے سنیل دت کو توڑ کر رکھ دیا۔ وہ راتوں کو تنہا جاگ کر نرگس کی قبر پر بیٹھے نظر آتے۔ لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ ان کے کندھوں پر تین بچوں کی ذمہ داری ہے — خاص طور پر سنجے، جو اس وقت نشے کی لت سے جوجھ رہا تھا۔ یہی سوچ کر انہوں نے بیٹے کے علاج کے لیے کئی ڈاکٹرز کے دروازے کھٹکھٹائے۔