
’’محبت میں دھوکہ ملا… لیکن میں وہیں کھڑی رہی، کہ شاید وہ لوٹ آئے… میں نے کبھی بددعا نہیں دی‘‘
’’محبت میں سب کچھ دینا پڑتا ہے… اور جب بدلے میں وہی شدت نہ ملے تو انسان تھک ضرور جاتا ہے، لیکن میں نے امید نہیں چھوڑی۔ میرے شوہر نے 18 سال بعد دوسری شادی کی، میں نے اس کا فیصلہ قبول کیا، اس کی واپسی کا انتظار کیا… اور وہ لوٹ آیا۔‘‘
پاکستان کی سینئر اداکارہ سلمیٰ ظفر، جنہیں ہم نے نمک حرام، مشک، قرضِ جاں اور زیبائش جیسے ڈراموں میں جان دار کرداروں میں دیکھا، اب غلام، بادشاہ اور سندری میں جلوہ گر ہونے والی ہیں۔ حال ہی میں وہ معروف شو مزاق رات میں بطور مہمان شریک ہوئیں جہاں انہوں نے اپنے فنی سفر، ایمان افروز واقعات اور سب سے بڑھ کر اپنی محبت بھری مگر تکلیف دہ زندگی کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات کیے۔
سلمیٰ ظفر نے بتایا کہ ان کی زندگی میں ایک ایسا وقت بھی آیا جب محبت میں ان کے ساتھ وفا نہیں ہوئی۔ ’’مجھے محبت میں دھوکہ ملا‘‘، انہوں نے دل کی گہرائیوں سے کہا۔ لیکن اس دھوکے کے بعد وہ رکی نہیں، بلکہ امید کے سہارے کھڑی رہیں، شاید کوئی لوٹ آئے۔
سب سے چونکا دینے والا انکشاف یہ تھا کہ ان کے شوہر نے شادی کے اٹھارہ سال بعد دوسری شادی کر لی۔ مگر سلمیٰ نے اس فیصلے کو غصے یا نفرت سے نہیں دیکھا بلکہ اس کی آزادی کو سمجھا۔ وہ کہتی ہیں، ’’محبت کا مطلب ہے انسان کو اس کے فیصلوں سمیت قبول کرنا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اس دوسری خاتون کے لیے برا نہیں چاہا، نہ بد دعا دی، نہ ہی اس کے طلاق میں خود کو ذمہ دار سمجھا۔ وقت گزرتا رہا، اور ایک دن وہی شوہر طلاق کے بعد واپس آ گئے, مکمل طور پر۔
’’محبت میں سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں، اور میں نے کیے۔‘‘ سلمیٰ ظفر کا یہ جملہ اُن تمام خواتین کے لیے ایک پیغام ہے جو محبت میں صبر اور برداشت کے جذبے کو کمزوری سمجھ بیٹھتی ہیں۔
یہ گفتگو صرف ایک اداکارہ کی کہانی نہیں، بلکہ ایک عورت کی خاموش جنگ، انتظار، صبر اور آخرکار محبت کی فتح کا بیان ہے۔ سلمیٰ ظفر کی زندگی کی یہ سچائی ان کے کرداروں سے کہیں زیادہ گہرائی لیے ہوئے ہے۔