
’’اگر واقعی نیکی ہے تو کیمرہ کیوں ساتھ ہے؟‘‘
’’یہ لنگر صرف محرم کے دنوں تک محدود کیوں ہوتا ہے؟‘‘
’’دکھاوے کا فائدہ؟ خاموشی سے نیکی کریں‘‘
محرم الحرام کا مہینہ، جہاں عقیدت و احترام کی فضا ہر سو قائم ہوتی ہے، وہیں شوبز کی دو معروف شخصیات، اداکارہ ریشم اور میرا، ایک بار پھر سوشل میڈیا پر زیر بحث آ گئیں وجہ بنی اُن کی لنگر تقسیم کی ویڈیوز جو تیزی سے وائرل ہو گئیں۔
ریشم نے حسبِ روایت اس سال بھی محرم کے آغاز پر لنگر کا خصوصی اہتمام کیا۔ اپنے ہاتھوں سے کھانا تیار کیا، اور مستحق افراد میں تقسیم کیا۔ دوسری جانب، اداکارہ میرا کی بھی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی جس میں وہ غریبوں میں کھانا بانٹتی نظر آئیں۔
View this post on Instagram A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
تاہم جیسے ہی یہ ویڈیوز انٹرنیٹ پر پھیلیں، ان پر تنقید کی بوچھاڑ شروع ہو گئی۔ سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر نیکی خالص نیت سے کی جا رہی ہے تو کیمرے کی موجودگی کیوں ضروری سمجھی جا رہی ہے؟
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ریشم کو لنگر بانٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ گزشتہ برس بھی جب انہوں نے اسی جذبے سے کھانا تیار کر کے مستحقین میں تقسیم کیا تھا، تب بھی کچھ حلقوں نے ان کے عمل کو "دکھاوا" قرار دیا تھا۔
ریشم نے اس تنقید کا جواب نہایت دوٹوک انداز میں دیا تھا
"جن کو لگتا ہے میں لنگر دکھاوے کیلئے بناتی ہوں تو وہ بھی ایسا دکھاوا کرلیں!"
اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی شکوہ کیا تھا کہ بعض لوگ یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ "میں حرام کی کمائی سے لنگر بناتی ہوں"، جس پر انہوں نے کہا تھا کہ "اس کا فیصلہ صرف اللّٰہ نے کرنا ہے۔"
سچ کیا ہے اور دکھاوا کیا؟ اس کا فیصلہ کرنا شاید عام انسان کے اختیار میں نہ ہو، مگر سوشل میڈیا کی عدالت میں یہ بحث اب شدت اختیار کر چکی ہے: کیا نیکی کو ویڈیو میں دکھانا اس کے اجر کو کم کرتا ہے؟ یا یہ دوسروں کو ترغیب دینے کا ذریعہ بن سکتا ہے؟
یہ سوالات اپنی جگہ موجود ہیں، لیکن ریشم اور میرا جیسے فنکاروں کی جانب سے مسلسل ہر سال لنگر بانٹنے کا عمل ایک حقیقت ہے اور نیت کا حال شاید صرف خالقِ دل ہی جانتا ہے۔