ریموٹ کنٹرولڈ میزائل، پرزوں کی سمگلنگ اور ڈرون فیکٹریاں: ایران کے اندر اسرائیل کا خفیہ آپریشن جس کی تیاری مہینوں سے کی جا رہی تھی


ایران پر اسرائیلی حملے کے آغاز کے بعد سے شائع ہونے والی رپورٹس سے علم ہوتا ہے کہ اس جنگ کا محاذ 13 جون کو فضا سے نہیں بلکہ اس سے بہت پہلے ہی ایران کی زمین پر خفیہ اسرائیلی آپریشن کے ساتھ کھول دیا گیا تھا۔اسرائیل اپنے خفیہ ادارے کی سرگرمیوں پر شاذ و نادر ہی تبصرہ کرتا ہے لیکن اب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ موساد نے ہی ایران میں ممکنہ اہداف کی نشاندہی کرنے اور ایرانی سرزمین پر کارروائیوں کے آغاز میں کلیدی کردار ادا کیا۔بی بی سی فارسی کی رپورٹ کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ موساد کے ایجنٹوں نے ایران کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کے لیے ملک میں سمگل کیے گئے ڈرونز استعمال کیے۔ ایرانی حکام پہلے بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ انھیں شبہ ہے کہ ان کی سکیورٹی فورسز میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے مددگار موجود ہیں۔13 جون کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے ایرانی فوج کے اہم اعلیٰ حکام اور جوہری سائنس دانوں کی ایک بڑی تعداد کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کے پاس ان کے بارے میں خفیہ معلومات موجود تھیں۔متعدد میڈیا رپورٹس میں غیر سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے، جن میں اسرائیلی حکام بھی شامل ہیں، اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کیسے ایرانی دفاعی نظام، میزائل ڈپو، کمانڈ سینٹرز اور ایرانی سرزمین کے اندر ٹارگٹ کلنگ کے لیے طویل عرصے سے ملک کے اندر خفیہ سرگرمیاں جاری تھیں۔ خود ایرانی میڈیا کی جانب سے بھی اب ایسی تصاویر اور رپورٹس سامنے لائی گئی ہیں جن میں ریموٹ کنٹرول میزائلوں کی تعیناتی سے لے کر ڈرون تیار کرنے والی فیکٹریوں کا موساد اور اسرائیل سے تعلق بتایا گیا ہے۔اسرائیل کے حملوں نے نہ صرف فوجی اور جوہری تنصیبات کو بلکہ ایران کے اندر اسلامی جمہوریہ کی انٹیلیجنس صلاحیتوں کو بھی شدید دھچکا پہنچایا ہے، جس سے اسلامی جمہوریہ کے لیڈروں اور کمانڈروں کو الجھن اور حیرت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آئی آر جی سی یعنی پاسداران انقلاب کی سائبر سیکیوریٹی کمانڈ کی جانب سے ایک سرکاری اعلان کی اشاعت بھی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر ایسے انٹیلیجنس خدشات کی عکاسی کر سکتی ہے۔ یہ اعلان حکام اور ان کی سکیورٹی ٹیموں کو متنبہ کرتا ہے کہ مواصلاتی نیٹ ورکس سے جڑے آلات جیسے کہ فون، سمارٹ گھڑیاں اور لیپ ٹاپ کا استعمال ممنوع ہے۔انتباہ میں عوام سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ان آلات کا استعمال کم سے کم کریں۔ یہ صرف ایک احتیاطی اقدام نہیں بلکہ ایران کے اندر وسیع پیمانے پر سرائیت کر جانے والے اسرائیلی نیٹ ورک کے خطرے کا اعتراف اور اس سے جڑے خوف کی علامت بھی ہے۔پوشیدہ انفراسٹرکچر: ہتھیاروں کی سمگلنگ اور تیاریایران کے اندر موساد سے منسوب سرگرمیوں کے بارے میں اسرائیلی اور مغربی میڈیا کی رپورٹیں اگر درست ہیں تو اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسرائیل نے نہ صرف حساس معلومات حاصل کی ہیں بلکہ ہتھیاروں کی تیاری بھی ایرانی سرزمین پر کی گئی۔اس کام کے لیے باقاعدہ انفراسٹرکچر تیار کیا گیا۔کارروائیوں کا یہ سلسلہ، جو مبینہ طور پر طویل عرصے کے دوران کیا گیا، مقامی ایجنٹوں نے کاروباری سرگرمیوں کا دھوکہ دیتے ہوئے مکمل کیا جس میں جدید ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک کا استعمال ہوا۔’وار زون‘ ویب سائٹ کی ایک تجزیاتی رپورٹ دعویٰ کرتی ہے کہ اسرائیل نے جدید ترین سمگلنگ کے طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے ایران میں حساس ڈرون اور میزائل کے پرزوں کو بتدریج منتقل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ رپورٹ کے مطابق اس کارروائی کے دوران عراق کے راستے گزرنے والے ٹرک، تجارتی کنٹینرز اور مسافروں کے سامان میں تھوڑا تھوڑا کر کے سامان منتقل ہوا۔ان اجزاء میں الیکٹرانک فیوز، جدید الیکٹرو آپٹیکل کیمرے، لیتھیم بیٹریاں، لائٹ انجن، GPS نیویگیشن سسٹم، اور محفوظ ٹیلی کمیونیکیشن کا سامان شامل تھا۔رپورٹس کے مطابق ان حصوں کو جمع کیا گیا اور پھر ایران میں موساد کے ایجنٹوں کی جانب سے قائم کیے گئے خفیہ اڈوں پر ایسا نظام تشکیل دیا گیا جسے حملوں میں استعمال کیا گیا۔اس حوالے سے ایرانی خبر رساں اداروں نے اطلاع دی ہے کہ ایران کے رے شہر میں ایک تین منزلہ عمارت دریافت ہوئی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ خودکش ڈرون بنانے اور ذخیرہ کرنے کا اڈہ تھا۔ایرانی ٹیلی ویژن کے مطابق عمارت کے ایک کمرے میں کم از کم ایک ڈرون، ڈرون کے پروں اور دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ کنٹرولرز بھی میزوں اور الماریوں میں موجود تھے۔ ایک تھری ڈی پرنٹر بھی دیکھا گیا، جو یوکرین میں وارزون ویب سائٹ کے مطابق اکثر ڈرون کے پرزے تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔16 جون کو ایرانی قومی سلامتی کمان کے ترجمان، سعید منتظر المہدی نے اعلان کیا کہ رے شہر میں دو الگ الگ کارروائیوں میں، دو موساد ایجنٹوں کو گرفتار کیا گیا اور 200 کلو گرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد، 23 ڈرونز کے لیے سازوسامان، لانچرز، رہنمائی اور کنٹرول کرنے والے آلات، اور ایک کار بھی دریافت کی گئی۔اصفہان میں، جہاں ایران کی کچھ حساس جوہری تنصیبات واقع ہیں، صوبے کے ڈپٹی پولیس کمانڈر نے ایک ایسی خفیہ ورکشاپ کی دریافت کا اعلان کیا جس میں ڈرون اور مائیکرو طیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزوں اور آلات کی بڑی مقدار کو ذخیرہ کیا گیا تھا۔ ان کی جانب سے بتایا گیا کہ چار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔رپورٹس کے مطابق، اسمبلی کی سرگرمیوں کا ایک اہم حصہ 3D پرنٹنگ ٹیکنالوجی اور گھریلو وسائل کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا تاکہ پرزوں کی بڑے پیمانے پر سمگلنگ کی ضرورت کو کم کیا جا سکے اور ایرانی سکیورٹی اور انٹیلیجنس فورسز کے لیے سپلائی چین کا سراغ لگانا مزید مشکل ہو جائے۔سیف الاعظم: پاکستانی فضائیہ کے وہ پائلٹ جنھوں نے چھ روزہ جنگ میں اسرائیلی طیاروں کو مار گرایاپرنٹ کرو، استعمال کرو: سستے ’تھری ڈی اسلحہ‘ کا پھیلاؤ جو عالمی سطح پر خدشات کو جنم دے رہا ہےایرانی سائنسدانوں کے قتل سے لبنان میں ’پیجر اور واکی ٹاکی بم‘ تک: موساد کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی کہانیریموٹ کنٹرول گن کے 13 راؤنڈ: انڈرکور ایرانی سائنسدان جنھیں موساد نے 8 ماہ کے خفیہ آپریشن کے بعد قتل کیابی بی سی ان دعوؤں کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔ ایرانی سکیورٹی حکام ماضی میں متعدد افراد پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام لگا چکے ہیں۔ ایک انتہائی مشہور کیس میں ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں اعتراف جرم کرنے کے بعد گرفتار افراد کی بے گناہی ثابت ہونے کے برسوں بعد انھیں رہا کر دیا گیا۔میزائل، سمارٹ ہتھیار اور ریموٹ ایکٹیویشنملکی اور غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں اسرائیل کی خفیہ کارروائیوں کا ایک اہم عنصر ریموٹ کنٹرولڈ میزائل سسٹم کی تعیناتی تھی۔اس طرح کے ہتھیاروں کو، جدید ٹیکنالوجی اور خصوصی ڈیزائن کی مدد سے، ایران کے اندر کسی آپریٹر کی براہ راست موجودگی کے بغیر لانچ کیا جا سکتا ہے۔ایرانی میڈیا کی طرف سے جاری کی گئی تصاویر میں اسرائیلی کمپنی رافیل کے تیار کردہ سپائیک پرسیژن گائیڈڈ اینٹی آرمر میزائل لانچرز کی باقیات دکھائی دیتی ہیں۔ایرانی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے انگریزی چینل پریس ٹی وی نے پیر کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر لکھا کہ ایرانی انٹیلیجنس فورسز نے سپائک میزائل لانچرز کو دریافت کیا ہے جو انٹرنیٹ آٹومیشن اور ریموٹ کنٹرول سسٹم سے لیس ہیں۔ پریس ٹی وی کے مطابق ان سسٹمز کو موساد کے ایجنٹوں نے استعمال کیا تھا۔سپائک میزائل لانچروں کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ وہ گاڑیوں یا ڈرون پر نہیں بلکہ زمین پر نصب ہیں۔ یہ لانچرز الیکٹرو آپٹیکل گائیڈنس سسٹم، جدید کیمرے، اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن انٹینا سے لیس تھے جن کی مدد سے انھیں دور سے کنٹرول کیا گیا۔سپائک میزائل، 25 کلومیٹر سے زیادہ کی رینج رکھتا ہے اور لانچ کے بعد کوئی بھی آپریٹر ہدف کی ایک لائیو تصویر حاصل کر سکتا ہے اور لمحے میں فیصلہ کر سکتا ہے کہ ہدف کو تبدیل کرنا ہے یا نہیں۔اسرائیل کی جانب سے ایران کے اندر ریموٹ کنٹرول ہتھیاروں کے استعمال کی ایک اچھی دستاویزی تاریخ ہے۔ نومبر 2020 میں، ایرانی حکام نے اعلان کیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی ایک اہم شخصیت محسن فخری زادہ کو ایک پک اپ ٹرک پر نصب ریموٹ کنٹرول ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔بیک وقت حملے اور ’اندھا‘ ہوائی دفاعرپورٹس بتاتی ہیں کہ اسرائیلی آپریشن کا ایک اہم مقصد فضائی حملے سے قبل ایرانی فضائی دفاعی نیٹ ورک کو بے اثر کرنا تھا۔اس حکمت عملی کے تحت بیک وقت چھوٹے خودکش ڈرون، ایرانی سرزمین سے گائیڈڈ میزائل اور الیکٹرانک وارفیئر کا استعمال شامل تھا جس کا حتمی مقصد ریڈار سسٹم کو اندھا کرنا، دفاعی لانچنگ پیڈز کو تباہ کرنا اور اسرائیلی کارروائیوں کے لیے ایک محفوظ راہداری بنانا ہے۔خصوصی فوجی ویب سائٹس کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی آپریشن کے پہلے گھنٹوں میں ڈرونز اور لائٹ کواڈ کاپٹروں کو، جو بظاہر پچھلے مہینوں میں تہران سمیت چند اہم مقامات کے قریب تعینات کر دیے گئے تھے، ایران کے زمینی فضائی دفاعی نظام کے خلاف استعمال کیا گیا۔ساتھ ہی ایران کے اندر سے داغے جانے والے سپائک میزائلوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان سے بھی ایرانی ریڈار سسٹم جیسے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ کچھ علاقوں میں، اینٹینا کی تباہی یا فائبر آپٹک لنکس کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے مبینہ طور پر کمانڈ سینٹرز اور دفاعی یونٹس کے درمیان مواصلات میں خلل پڑا تھا۔حملوں کے پہلے دن، اسرائیلی میڈیا نے ایک سیکورٹی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ موساد کے کمانڈوز نے ایرانی علاقے میں گھس کر ایرانی فضائی دفاعی نظام کے ارد گرد درست طریقے سے گائیڈڈ میزائل نصب کر دیے تھے۔اس طرح ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل نے پہلے لڑاکا طیاروں سے نہیں بلکہ ایرانی سرزمین پر چھپے ہوئے آلات سے حملہ کیا۔ریموٹ کنٹرول گن کے 13 راؤنڈ: انڈرکور ایرانی سائنسدان جنھیں موساد نے 8 ماہ کے خفیہ آپریشن کے بعد قتل کیاایرانی سائنسدانوں کے قتل سے لبنان میں ’پیجر اور واکی ٹاکی بم‘ تک: موساد کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی کہانی’ہم نہیں جانتے تھے کہ اس طرح متاثر ہوں گے‘: ایرانی میزائل کا نشانہ بننے والے اسرائیلی علاقے میں بی بی سی نے کیا دیکھا؟پرنٹ کرو، استعمال کرو: سستے ’تھری ڈی اسلحہ‘ کا پھیلاؤ جو عالمی سطح پر خدشات کو جنم دے رہا ہےسیف الاعظم: پاکستانی فضائیہ کے وہ پائلٹ جنھوں نے چھ روزہ جنگ میں اسرائیلی طیاروں کو مار گرایا

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

’حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی‘، ایئر انڈیا کو ایوی ایشن ریگولیٹر کا انتباہی نوٹس

جب تک اسرائیل کے حملے جاری ہیں مذاکرات نہیں کریں گے، ایرانی وزیر خارجہ

ایران کا اسرائیل کے خلاف 'وعدہ صادق سوم' آپریشن جاری،اسرائیلی فوج کے کمانڈر اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا ، ایرانی میڈیا

2024 میں بچوں کے خلاف تشدد میں غیرمعمولی اضافہ: اقوام متحدہ کی ’ویک اپ کال‘

ایران کی اسرائیل پر میزائلوں کی بارش، سائنس انسٹی ٹیوٹ ملبے کا ڈھیر

’سات منٹ میں تل ابیب‘ تک پہنچنے کا دعویٰ کرنے والا ایرانی سجیل میزائل کتنا خطرناک ہے؟

ایرانی میزائل حملوں کا انتباہی سائرن: اسرائیلی اینکرز اور مہمان اسٹوڈیو سے بھاگ نکلے

امریکا سے مدد مانگنا اسرائیل کی کمزوری ظاہر کرتا ہے، آیت اللہ خامنہ ای

جنرل مجید خادمی پاسداران انقلاب کے نئے انٹیلی جنس چیف نامزد

اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری

اسرائیلی جارحیت: صیہونیوں کے حملوں میں متعدد بچے شہید

ٹرمپ ایران جنگ کے حوالے سے فیصلہ آئندہ دو ہفتوں میں کریں گے: وائٹ ہاؤس

روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کا ٹیلی فونک رابطہ

مشرق وسطیٰ کشیدگی، روسی اور چینی صدور کا رابطہ، اہم تجاویز پیش

ایران پر اسرائیلی جارحیت، آئندہ 2 ہفتے انتہائی اہم

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی