
Getty Imagesایران نے پہلی بار 2008 میں سجیل میزائل کا تجربہ کیا تھااسرائیل اور ایران کے درمیان جاری حالیہ مسلح تنازع دونوں ممالک کی جنگی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ان کے ہتھیاروں کا بھی امتحان ہے۔جب ایران نے بدھ کو رات گئے اسرائیل پر ایک بار پھر حملہ کیا تو پہلی بار یہ دعویٰبھی کیا کہ اس حملے میں ایرانی سجیل ٹو میزائل استعمال کیا گیا ہے۔تاہم، اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی فوج نے سجیل میزائل کے حملے کو ناکام بنا دیا اور دفاعی نظام کی مدد سے اسے کامیابی سے روک لیا۔ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے کہا ہے کہ بدھ کی رات گئے یہ حملے ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت کیے گئے۔پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’آپریشن وعدہ صادق 3 کی 12ویں انتقامی کارروائی بہت بھاری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے دو مرحلوں والے سجیل میزائل سے شروع کی گئی ہے۔‘بیان میں اس میزائل کی خصوصیات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے سجیل ایران کے سب سےطاقتور اور اہدف کو درست نشانہ بنانے والے سٹریٹجک ہتھیاروں میں سے ایک ہے جو دشمن کے اہم اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایران کی جانب سے سجیل ٹو میزائل کے استعمال کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں اور ایرانی حملے کے بعد سیجل میزائل کے حوالے سے بحث تیز ہو گئی ہے۔سجیل میزائل کتنا طاقتور ہے؟Getty Imagesسجیل میزائل تقریباً 18 میٹر لمبا ہے اور یہ ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے جس کی وجہ سے یہ مہلک ہے۔سجیل ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جو دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس رینج کے ساتھ یہ میزائل ایران سے پورے مشرق وسطیٰ بشمول اسرائیل، جنوب مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔اگر اسے ایران کے شہر نطنز سے داغا جائے تو یہ صرف سات منٹ میں اسرائیلی شہر تل ابیب تک پہنچ سکتا ہے ۔سجیل میزائل لگ بھگ 18 میٹر لمبا ہے اور ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔ اس وجہ سے اسے دیگر قسم کے ایندھن استعمال کرنے والے میزائلوں کے مقابلے میں برتری ملتی ہے۔ٹھوس ایندھن کے استعمال کی وجہ سے اسے لانچ کے لیے تیزی سے تیار کیا جا سکتا ہے، اس میں دھماکہ خیز مواد ذخیرہ کرنے کی بہتر صلاحیت ہے اور یہ لڑائی کے دوران زیادہ موثر ثابت ہو سکتا ہے۔یہ میزائل تقریباً 700 کلوگرام وزنی وار ہیڈ لے جا سکتا ہے اور اس کی بدولت اپنے اہداف کے خلاف کافی تباہ کن صلاحیت رکھتا ہے۔’400 سیکنڈ میں تل ابیب‘: عالمی پابندیوں کے باوجود ایران نے ’اسرائیل تک پہنچنے والے‘ ہائپرسونک میزائل کیسے بنائے؟ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سے کیا خطرات جنم لے سکتے ہیں؟سب سے ’طاقتور‘ امریکی بم جو ایرانی پہاڑوں میں چھپے ایٹمی بنکرز کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہےکیا ایران چند ماہ میں ایٹمی طاقت بننے والا تھا؟اس میزائل کا پہلا کامیاب تجربہ 2008 میں کیا گیا اور اس تجربے میں اس نے 800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔اس کا دوسرا تجربہ مئی 2009 میں ہوا جس میں جدید ٹیکنالوجی اور نیوی گیشن سسٹم کی جانچ کی گئی۔امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے مطابق، ’سجیل میزائل کی کئی قسمیں ہو سکتی ہیں۔ 2009 میں ایران نے سجیل 2 نامی میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ ایک غیر مصدقہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سجیل 3 اس سے بھی بہتر ہوسکتا ہے۔ سجیل 3 تین مرحلوں والا میزائل ہے جس کی زیادہ سے زیادہ رینج چار ہزار کلومیٹر اور اس کا وزن 38 ہزار کلوگرام ہے۔2012 کے بعد سے ایران نے سجیل میزائل کا عوامی سطح پر تجربہ نہیں کیا تاہم تقریباً ایک دہائی کے بعد 2021 میں ایک فوجی مشق کے دوران اس کا تجربہ کیا گیا تھا۔پابندیوں کے باوجود ایرانی میزائل پروگرام کی ترقی کا سفرGetty Imagesایران نے اسرائیل کے خلاف حالیہ حملوں میں سجیل کے علاوہ ہائپرسونک الفتح میزائل بھی استعمال کیے ہیںامریکی ادارے پیس انسٹیٹیوٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں ایران کے پاس بیلسٹک میزائلوں کا سب سے بڑا اور متنوع ذخیرہ موجود ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ایران خطے کا واحد ملک ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار تو نہیں لیکن اس کے بیلسٹک میزائل دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ سکتے ہیں۔بیلسٹک ٹیکنالوجی تو دوسری عالمی جنگ کے وقت بن چکی تھی، تاہم دنیا میں صرف چند ہی ممالک کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ خود اس ٹیکنالوجی کی مدد سے بیلسٹک میزائل بنا سکیں۔ایران نے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران شدید نوعیت کی بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود یہ ٹیکنالوجی بھی حاصل کی اور بیلسٹک میزائل تیار بھی کیے۔ ایرانی رہبر اعلیٰ خامہ ای نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ جس عسکری اور میزائل پروگرام سے مغرب پریشان ہے، وہ سب پابندیوں کے دوران بنا۔ایران اس وقت 50 سے زیادہ قسم کے راکٹ، بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ساتھ ساتھ عسکری ڈرونز تیار کرتا ہے، جن میں سے کچھ روس اور یوکرین کی جنگ جیسے عالمی تنازعات میں استعمال بھی ہوئے ہیں۔ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے میزائلوں کی نئی نسل ہائپر سونک ہتھیاروں کی نسل سے ہے۔ ہائپر سونک سے مراد وہ ہتھیار ہیں جن کی رفتار عام طور پر آواز کی رفتار سے پانچ سے پچیس گنا تک ہوتی ہے۔ایران نے پہلی بار ’فتح‘ میزائل کو بیلسٹک اور کروز دونوں زمروں میں ہائپر سونک میزائل کے طور پر متعارف کرایا۔’الفتح‘ کے ہائپر سونک میزائل کی رینج 1400 کلومیٹر ہے اور آئی آر جی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ میزائل کو تباہ کرنے والے تمام دفاعی نظاموں کو چکمہ دے کر انھیں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔’الفتح‘ ٹھوس ایندھن کے میزائلوں کی ایک نسل ہے جس کی رفتار ہدف کو نشانہ بنانے سے پہلے 13 سے 15 میک تک ہے۔ میک 15 کا مطلب پانچ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار ہے۔ایران اور اسرائیل کے درمیان دوستی ’خونیں دشمنی‘ میں کیسے بدلیحیفہ: انڈیا سے تاریخی اور اقتصادی رشتہ رکھنے والا ’سٹریٹیجک‘ اسرائیلی شہر جسے ایرانی حملوں میں نشانہ بنایا گیافضائی برتری، خفیہ ایجنٹ اور امریکی ہتھیار: اسرائیلی فوج ایران پر کیسے ’حاوی‘ ہوئی اور آگے کیا ہو گا؟ایران، امریکی اڈے اور ’بھٹو کا عہد‘: اسلامی ممالک کا متحد ہونا اتنا مشکل کیوں ہے؟ایران اسرائیل تنازع: اسلام آباد کس حد تک تہران کی مدد کر سکتا ہے اور اس کے پاکستان پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں؟ایرانی سائنسدانوں کے قتل سے لبنان میں ’پیجر اور واکی ٹاکی بم‘ تک: موساد کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی کہانی