
"میں نے اپنی شادی کو بچانے کے لیے سب کچھ کیا، یہاں تک کہ اپنے شوہر کو گردہ عطیہ کرنے کے علاوہ سب کام کیے۔لیکن پھر بھی میری شادی صرف 10 ماہ میں ختم ہوگئی۔ طلاق میری غلطی سے نہیں ہوئی، بلکہ میرے شوہر کی وجہ سے ہوئی۔ میں نے تو تہیہ کرلیا تھا کہ ان کے گھر سے میری لاش ہی جائے گی، مگر وہی تھے جنہوں نے مجھے طلاق دی۔"
یہ درد بھرا اعتراف کسی فلم کا سین نہیں بلکہ اداکارہ زینب قیوم کی اپنی زندگی کی سچائی ہے۔ چار سال پرانا انٹرویو اب سوشل میڈیا پر پھر سے وائرل ہے، اور لوگ حیران ہیں کہ چمکتی دمکتی زینب کے دل میں کتنے زخم چھپے تھے۔
زینب قیوم، جو ہمیشہ مضبوط اور خوددار عورت کے طور پر پہچانی جاتی ہیں، نے انکشاف کیا کہ وہ بچپن سے ہی شادی کے خواب دیکھتی تھیں۔ اگر ان کے اختیار میں ہوتا تو وہ 17 سال کی عمر میں دلہن بن جاتیں، مگر قسمت نے دیر سے ہی سہی، 2010 میں انہیں رخصتی دی۔ اس وقت ان کی کئی سہیلیاں شادی کے بعد ماں بننے کے مرحلے سے گزر رہی تھیں، تو زینب نے بھی سوچا کہ اب وقت آ گیا ہے۔
شادی کے بعد وہ سب کچھ چھوڑ کر دبئی چلی گئیں، پھر شوہر کے ساتھ لندن کا رخ کیا۔ شوبز چھوڑ دیا، کیمرے کی روشنیوں کو خیرباد کہا، اور خود کو ایک گھریلو بیوی کے کردار میں ڈھال لیا۔ لیکن زندگی فلموں کی طرح نہیں ہوتی جہاں سب آخر میں خوش رہتے ہیں۔ زینب کا خواب صرف دس مہینے میں ٹوٹ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے رشتہ نبھانے کے لیے ہر حد پار کی، جب قسمت ہی ساتھ نہ دے تو جذبے بھی بیکار ہو جاتے ہیں۔ ان کے مطابق، طلاق پر انہیں دکھ ضرور ہوا مگر پچھتاوا نہیں۔ انہیں یقین ہے کہ ان کی نیت صاف تھی اور قصور ان کا نہیں تھا۔
زینب کی کہانی ان عورتوں کے لیے سبق ہے جو سمجھتی ہیں کہ قربانی دینے سے ہر رشتہ بچ جاتا ہے۔ کبھی کبھی، سب کچھ دینے کے بعد بھی کچھ نہیں بچتا سوائے خودداری کے۔